*آئینہ سعد کاندھلوی*
سعد کاندھلوی کے رجوع در رجوع کے کھلواڑ کے پس منظر میں میں نے کسی شاعرہ کا ایک شعر پڑھا کہ...
مجھ سے پھر پیار کا اظہار کیا ہے تم نے
یہ تماشا تو کئی بار کیا ہے تم نے
تو ایک دوست نے سعد کاندھلوی کے کرتوتوں پر فی البدیہ مندرجہ ذیل اشعار کہ ڈالے
تلمیحات و حقائق سے بھرپور یہ اشعار آپ کی پیش خدمت...
یہ وہ سودا ہے جو ہر بار کیا ہے تم
کھوٹے سکوں کو خریدار کیا ہے تم نے
آگہی بیچ کے خوش ہو یہ تماشا کیسا
اپنے افکار کو مسمار کیاہے تم نے
تم یہ کہتے ہو کہ خدائی کے نمائندے ہو
اُس خدائی کا تو انکار کیا ہے تم نے
اپنی اوقات سے بڑھ جائے تو شیطان بنے
کیسے کردار کا اظہار کیا ہے تم نے
تم سے اللہ کرے بات تمھارا منہ ہے؟
اپنے منصب کو بہت خوار کیا ہے تم نے
لوگ کہتے ہیں کہ نبیوں کے بھی منہ آتے ہو
خود کو رسوا سر بازار کیا ہے تم نے
سیرت پاک میں تحریف تمھاری دعوت!
پھر تو خود رب کو ہی بیزار کیا ہے تم نے
کیا وہی دین ہے تم جس کو لئے پھرتے ہو
اس کا اظہار جو سو بار کیا ہے تم نے
یہ غلط کب ہے کہ باطل کے مفادات کے ہاتھ
خود کو باطل کا وفادار کیا ہے تم نے
تم نے جو پیار کیا اسکی اجازت ہی نہ تھی
دعوت حق سے کبھی پیار کیا ہے تم نے
تم کو اجداد کی نسبت کا کوئی پاس نہیں
اپنی نسبت کو گنہگار کیا ہے تم نے
تم تو ادرک کی بس اک گانٹھ کے بیوپاری ہو
کیوں خرد کو پس دیوار کیا ہے تم نے
یہ غلط کب ہے کہ باطل کے مفادات کے ہاتھ
خود کو باطل کا وفادار کیا ہے تم نے
ہے وہ فاسق جو کہے مجھ سے خدا کہتا ہے
خاتمیت پہ بڑا وار کیا ہے تم نے
سلسلہ وحی کا ہے بند تو پھر بند ہے سب
عقل کو مفلس ونادار کیا ہے تم نے
کشف والہام کہاں خواب کہاں وحی کہاں
حق کو کیوں لقمہ اغیار کیا ہے تم نے
دین کی نت نئی تشریح کے خوگر تم ہو
جس پہ ہر بزم میں اصرار کیا ہے تم نے
ایک خبطی بھی تو گزرا ہے غلام افرنگ
خود کو کیوں اس کا ہم آثار کیا ہے تم نے
منصب رشد وہدایت تو تھا علماء کے سپرد
کس قدر خود کو گرانبار کیا ہے تم نے
جہل کی بھیڑ ہو اور حق کی گواہی بن جائے
اس طرح خود کو ہی فی النار کیا ہے تم نے
نام حق لب پہ مگر زندقہ وجہل وضلال
سچ ہے باطل ہی کو جی دار کیا ہے تم نے
صاف کہدو کہ نبی ہو تو خوشی ہوگی ضرور
ویسے اس سے کبھی انکار کیا ہے تم نے ؟
شکریہ پھر بھی تمھارا میں ادا کرتا ہوں
سونے والوں کوجو بیدار کیاہے تم نے