تبلیغی جماعت کے تعلق سے کچھ صاف صاف باتیں
از۔ ابو اسامہ حیدر قاسمی
فکری قلابازی کہئے یا پست ذہنیت کا نام دیجئے، یا پھران لوگوں کےعقلوں پہ ماتم کیجئے،جو لوگ قطرے کا موازنہ سمندر سے کرنے میں لگے ہوئے ہیں، ذرا سوچئے دنیائے اسلام کا عظیم الشان گہوارہ علم و ہنر مادر علمی دار العلوم دیوبند جو تقریبا ڈیڑھ صدی سے اقصائے عالم میں دین حنیف کی مسلسل ضو فشانی کررہا ہے، جس کے خاک سے اٹھنے والے ذروں نے ہمیشہ عالم کو جگمگایا، جب کبھی ملت اسلامیہ کی کشتی اعدائے اسلام کی بد نگاہی سے طوفانی حوادث کے زد میں آئی اس کے فرزندوں نے اس کی سلامتی کو قائم رکھنے کے لئے اپنی جانوں کی بازی لگادی، دنیا کا شاید ہی کوئی خطہ ایسا ہوگا جہاں اس کے فرزندوں نےدین اسلام کا پرچم نہ لہرایا ہو، اس عظیم گہوارہ علم کی سبز و شاداب شاخیں اس وقت دنیا کے ہر گوشہ میں پھیلی ہوئی ہیں اور ان پر اگنے والے خوبصورت، خوش ذائقہ ،ذہن و دماغ کو خوشبو سے معطر کرنے والے پھل سے اہل جنوں اپنے روحانی گرسنگی کو آسودگی سے ہمکنار کر رہے ہیں،
اسی گہوارہ علم سے شادابی اور سیرابی مانگ کر ملت اسلامیہ کی اصلاح اور ناخوادہ لوگوں میں دینی رمق پیدا کرنے کے لئے تبلیغی جماعت وجود میں آئی ہے،فرزندگان دارالعلوم دیوبند نے ہر جگہ اور ہر علاقے میں اس جماعت کی تائید کی، جماعت کے مخالفین کا مقابلہ کیا، جماعت کے تعلق سے پیدا ہونے والے شبہات اور اس پر کئے گئے اعتراضات کا دندانشکن جواب دیااور جماعت کےالجھے ہوئے زلفوں کو سنوار نے کا کام کیا،
الغرض گلشن قاسم سے وابستہ وارثین علوم نبوت نے اس جماعت کو اپنا اٹوٹ جزو تصور کرکے ہر بہار و خزاں میں اس کا ساتھ دیاہے،
لیکن افسوس آج کچھ نادانوں کی نادانی سے اس جماعت کودارالعلوم کے حریف کے طور پر پیش کیا جانے لگا، اورکچھ لوگ تو دونوں کا ایک دوسرے سے تقابل وموازنہ بھی کرنے لگے ہیں،جو بہت ہی مضحکہ خیز بات ہے، اور تف ہے ان لوگوں پر جو مروجہ تبلیغی جماعت نہیں بلکہ تبلیغی جماعت کو یرغمال بنانے والافردواحد کی وجہ سے مادر علمی دارالعلوم کے ناموس پر حملہ کر رہے ہیں،اس کی خوبصورت شبیہ اور وسیع ترخدمات اور احیائے دین کے تعلق سے ان کے فرزندوں کےبے لوث قربانیوں کو داغدار کرنے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں، ایسے لوگوں کو جان لینا چاہیے کہ دارالعلوم وہ شجرہ طوبی ہے ۔جس کی بابرکات شاخیں ہر خطہ ارضی میں سایہ فگن ہیں اور ان شاخوں کے گھنیری چھاؤں میں روحانی تسکین حاصل کرنے والے لاکھوں ایسےافراد ہیں جن کی ذات اپنی جگہ ایک مستقل تحریک ہے،لاکھوں لاکھ افراد ان تحریکوں سے وابستہ ہو کر کرہ ارضی پر دین حنیف کو باطل کی آمیزش سے تحفظ فراہم کر نے میں لگے ہوئے ہیں،ان کی پوری زندگی قرآنی تعلیمات کے فروغ اور احیائے سنت سے عبارت ہے ۔انھیں نہ کسی کی ستائش کی تمنا ہے اور نہ ہی امارت و قیادت کا شوق ،وہ تو ہر طرف سےبے پرواہ ہوکر بس ایک ہی فکر کے اسیر ہیں کہ کس طرح لوگوں کی زندگی قرآنی تعلیمات کے خوبصورت سانچے میں ڈھل جائے،آقا مدنی کی پاکیزہ سنت معاشرے کا اہم ترین حصہ بن جائے، صحابہ کے مبارک طرز پر لوگ چلنے لگیں،
ان کی اسی بے نفسی اور خلوص و للہیت کا دین ہے کہ کیسے کیسے دین سے بیگانے افراد اور جماعت ان کی نگاہ کرم سے بارگاہ خداوندی میں تقرب سے سرفراز ہورہے ہیں،۔اسلامی تعلیمات کو مٹانے کا حلف لینے والے پاسبان اسلام بنے جارہے ہیں،
القصہ مختصر ۔مروجہ تبلیغی جماعت سے منسلک افراد سے الدین النصيحة کے پیش نظر عاجزانہ درخواست ہے ۔اکابرین دیوبند کی تائید اور بھر پور تعاون سے رواج پانے والا دعوت و اصلاح کے اس حسین سلسلے کو۔ اللہ کے واسطے۔ علماء بیزاری کے لئے استعمال نہ کریں، فرد واحد کی عقیدت میں اندھا بن کرجمہور علمائے حق کے تئیں نفرت کا جال نہ پھیلائیں، یاد رکھئے اگر یہ جماعت علمائے دیوبند سے کٹ گئی تو پھر یہ اصلاح کے بجائے اضلال کاکام کرنے لگے گی ۔ اسرار شریعت کی باریکیوں کو جاننے اور سمجھنے والے یہ علمائے اس فرد واحد سے بہت زیادہ دینی حمیت کے حامل ہیں ان کےقلوب ملت اسلامیہ کی اصلاح اور ان میں دینی تخم ریزی کے جذبے سے موجزن ہیں، اللھم ارنا الحق حقا وارزقنا اتباعه وأرنا الباطل باطلا و ارزقنا اجتنابه.
ش ح قاسمی
ش ح قاسمی
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں