مولانا محمد سعد صاحب کاندھلوی کے بارے میں دارالعلوم دیوبند کا ایک اہم مدلل محقق مفصل فتویٰ
مولانا محمد سعد صاحب کاندھلوی نے مدارس اسلامیہ میں علم دین حاصل کرنے والے طلبہ اور مدرسین کے بارے میں چند مہینے پہلے ایک بڑے اجتماع میں بیان کیا تھا جس میں طلبہ اور اساتذہ کے خود کفیل نہ ہونے کے سبب ان کے مجاہدے کو ناقص قرار دیا تھا اور مدرسین کے تنخواہ لینے کو سیرت صحابہ کے خلاف بتلایا تھا جس کی وجہ سے پس پردہ تمام علماء اور اکابر کو ناقص مجاھدے والا قرار دے کر گویا علماء اور اکابر سے امت مسلمہ کا اعتماد کمزور کرنے کی کوشش کی تھی اور عوامی کفالت سے قائم مدارس اسلامیہ کی بنیاد پر نادانستہ طور پر حملہ کرکے لاکھوں عوام کا ذہن خراب کیا تھا،اس کے بعد مولانا کو جب معلوم ہوا کہ دارالعلوم سے ان کے بارے میں کوئی تحریر جاری ہونی ہے، تو وہ دیوبند میں حضرت مولانا ارشد مدنی صاحب کے گھر پہنچے، ان کی آمد کی وجہ سے اکابر دار العلوم نے فتویٰ روک لیا، پھر مولانا سعد صاحب نے ایک وضاحت جاری کی لیکن افسوس کہ انھوں نے اپنے پرانے نظریہ کو دوسرے پرایہ میں ڈھالنے کی کوشش کی اور ایک بار پھر مدرسین کی تنخواہ کی شرعی حثیت کو مجروح کیا اور اپنے پہلے بیان سے نہ رجوع کیا اور نہ اس کا حوالہ دیا اور یہ نکتہ نکالا کہ جو مدرس مستغنی ہے اس کو بچنا چاہیے، گویا کہ تنخواہ کے سلسلے میں ان کا ذہن صاف نہیں ہوا اس لیے دارالعلوم دیوبند نے تحریر جاری کی تاکہ امت مسلمہ کے سامنے مدارس اور علما کے تئیں کسی طرح کی بدگمانی باقی نہ رہے۔
اس مفصل تحریر میں مفتیان دارالعلوم دیوبند نے اسی مسئلے کا بہت ہی محتاط انداز میں نام لیے بغیر ایک علمی و تحقیقی جائزہ پیش کیا ہے، ضمناً مولانا کی مجموعی فکر پر گفتگو کرتے ہوئے، مولانا کے بیانات اور ان کے نظریات عوام میں پھیلانے پر سخت نکیر بھی کی ہے اللہ تعالی ساری امت کے حفاظت فرمائے اور دینی مقتدائیت میں دار العلوم دیوبند کو مزید مرجعیت عطا فرمائےآمین۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں