تحریر : *ابوخنساءالحنفی*
پہلی بات تو یہ کہ سعد صاحب کا رجوع ثابت ہی نہیں اور اسی بنا پر سعد صاحب دارالعلوم دیوبند کی پھٹکار کے مستحق ہوئے.....
دوسری بات یہ کہ دارالعلوم دیوبند کے فتوے کے بعد سعد صاحب پذیرائی الحاد کے مترادف ھے.
تیسری بات یہ کہ کسی بھی اجتماع کی کامیابی اور ناکامی عوام کے ازدحام پر ہوتی ہے... اور عوام کا ازدحام کروالینا کوئی بڑی بات نہیں نہ تو عوام کی کوئی رائے ہوتی ہے اور نہ ہی وہ حالات سے آگاہ ہیں اور اسی کا فائدہ سعد صاحب کو ہورہا ہے....
اصل مجمع تو ارباب حل و عقد کا ھے..... جو تم بے چاروں کو اور سعد میاں کو کہاں نصیب..... 😆😆😆
انکے سارے مجمع میں ایک فرد بھی مولانا احمد لاٹ یا مولانا إبراهيم دیولہ یا ثناءاللہ صاحب یا خالد صدیقی صاحب کا کسی طور ہمسر نہیں.....
اب بٹورو عوام کو اور بے وقوف بناؤ... جمنا پار والے متعصبين اور میوات کے جہال کو......
الحمد للہ ہم دیوبندی ہیں اور مادر علمی دارالعلوم دیوبند کا فتوی ہماری رہبری کے لیے اور دارالعلوم دیوبند ہمارا قائد بننے کے لیے کافی شافی ھے....
کسی ضدی، متکبر، مخالف اہل سنت والجماعت کی ہمیں ضرورت نہیں....
😏😏😏