ہم امت مسلمہ بالخصوص تبلیغی احباب کو اس بات سے آگاہ کرنا اپنا دینی فریضہ سمجھتے ہیں کہ مولوی محمد سعد صاحب کم علمی کی بناء پر قرآن وحدیث کی تشریحات میں اہل سنت والجماعت کے راستے سے ہٹتے جارہے ہیں،جو بلاشبہ گمراہی کا راستہ ہے،اس لیے ان باتوں پر سکوت اختیار نہیں کیا جا سکتا یہ چیزیں اب عوام الناس میں تیزی سے پھیلتی جارہی ہے اگر ان پر فوری قدغن نہ لگائی گئی تو خطرہ ہے کہ آگے چل کر جماعت تبلیغ سے وابستہ امت کا ایک بڑا طبقہ گمراہی کا شکار ہو کر فرقہ ضالہ کی شکل اختیار کر لے گا (موقف دارالعلوم دیوبند)

نئی اشاعت

3/8/18

ایک خفقانی کی بڑ اور اسکا جواب

*ایک خفقانی کی بڑ اور اسکا جواب*


از ابو خنساء الحنفی

اشکال ووسوسہ👇
اگر تبلیغی جماعت محض دیوبندی اور مسلکی جماعت ہے تو پلیز اس کو ہندوستان کا محدود کیا جائے! 
دیوبند نے تو ماضی میں مولانا الیاس گھمن جیسے بدکار کو کورس پڑھانے کی دعوت دی تھی جس کیبارے میں مفتی زین العابدین رحمہ اللہ کی بیٹی جو ان کی سابقہ اہلیہ تھی کی تحریر پوری دنیا جانتی ہے! یہ تو دارلعلوم دیوبند کا معیار ہے۔ دیوبند میں ہی ان کے اکابرین اہتمام پر لڑتے رہے۔ مولانا ارشد مدنی اور محمود مدنی چچا اور بھتیجے کی لڑائی ہندوستان کے اخباروں کی زینت ہے۔
مفتی تقی عثمانی پر پاکستان کے تمام جیّد علما کرام نے سود خور کا فتوی لگایا مگر کیا ہوا؟ مولانا زاہدالراشدی کو ان سب نے دیوبندیت سے نکالنے کا فتوی دیا؟ تھوک کے حساب سے فتوے ہیں۔اگر ان سب کو درست مان لیا جائے تو مسلمان کون بچے گا؟
مولانا سعید خان کے مکتوبات ملاحظہ فرمائیں انہوں نے تو ایک اہل حدیث عالم دین کو سمجھانے کیلئے اپنے آپ کو سلفی بنا کر سمجھایا۔ 
مولانا الیاس جماعتوں کو رخصت کرتے وقت ہدایات فرماتے کہ اللہ نے موسی کو آداب دعوت سمجھاتے وقت فرمایا۔ 
فقولا لہ قولا لینا ، کہ فرعون جیسے ظالم اور جابر مشرک کو نرم بات کہو!!!!!
اب یہ اصول مولوی سعد یا کسی بھی پرانے بزرگوں اور لوگوں کیلئے نہیں ؟؟؟
اگر ان فتووں جیسے بازاری مزاج پر تبلیغی جماعت آگئی ہے تو پھر مفتی زرولی خان کے مطابق مولوی طارق جمیل ازندالزنادقہ ہے!!!!؟

اس لئے یہ مفادات اور عہدوں کے حصول کیلئے یہ سیاہ کرتوت بند ہونے چاہئے۔ اور اگر اس کو بڑھنے کا ارادہ ہے تو پھر سوشل میڈیا اور ٹی وی چینلز پر اس بات کو شروع کرتے ہیں ۔ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائیگا۔ 
میں کسی ایک گروہ سے منسلک نہیں نہیں ہوں اور نہ ارادہ ہے۔
امید ہے بزرگ میرے اس سخت کلامی سے کبیدہ خاطر نہیں ہونگے۔
از محمد اسرار مدنی
سابق مدرس دارلعلوم حقانیہ
فقط

الجواب👇
1.دیوبند کے موجودہ مفتیان کرام نے درجنوں فرقہ وارانہ فتوے دیے اس دعوے کو مدلل کریں.

2. تبلیغی جماعت ہندوستان تک محدود نہیں ہے بلکہ عالمی جماعت ہے اور اسے دیوبندی کہنا صرف اس لیے ہے کہ اہل دیوبند بر صغیر میں اہلِ سنت والجماعت کے ترجمان ہیں. جب علم سطحی ہو تو اس نوع کے تبصرے وجود میں آتے ہیں، ثانیاً یہ کہ کیا دنیا کے وہ علماء جو کہ مسلکا حنفی اور ماتریدی نہیں ہیں، وہ گمراہ سعد کاندھلوی کے کے افکار سے متفق ہو سکتے ہیں؟؟؟؟؟
دارالعلوم دیوبند کے مؤقر فتوے کو پڑھیں اور ترتیب وار بتائیں کہ کس جز پر کون سے مسلک کا عالم، سعد کاندھلوی سے اتفاق کر سکتا ہے.!!!

3. رہ گیا مسئلہ مولانا الیاس گھمن صاحب اور انکی بیوی کی گواہی کا، تو اولا سوال یہ ہے کہ انکی سابقہ بیوی نے مولانا الیاس گھمن کے بارے میں یہ باتیں طلاق سے پہلے کیوں نہیں کہیں؟؟؟؟؟ ثانیاً یہ کہ اس مسئلے میں مولانا الیاس گھمن صاحب کے بارے میں *ملک کے علماء کی جمعیت* نے کیا موقف بنایا اسکی تحریر پیش کریں.
*دھیان رکھیں کہ متفردین کے تفرد کا کوئی اعتبار نہیں*

4. اس بہتان کی دلیل بھی قیامت تک نہیں دی جاسکتی کہ دارالعلوم دیوبند میں اہتمام پر لڑائی ہوئی. یہ محض کوڑھ مغزی ہے اور کچھ نہیں.

5. مولانا ارشد مدنی صاحب اور محمود مدنی کا جمعیت کے مسئلے میں لڑنا، یہ مسئلہ بھی محض محمود مدنی کا اٹھایا ہوا ہے ورنہ ارشد مدنی صاحب پہلے صدر بنا دیے گئے تھے اس مسئلے میں محمود مدنی نے بے وقوفی کی بہر حال یہ نکتہ ذہن میں رہے کہ دیوبند کا اختلاف، اور جمعیت کا یہ اختلاف، محض انتظامی امور کا تھا عقائد سے متعلق نہیں تھا لہذا سعد کاندھلوی کے مسئلے کو اور دارالعلوم اور جمعیت کے مسئلے کو یکساں باور کرانا پرلے درجے کا جہل اور حماقت ہے.

6. مفتی تقی عثمانی صاحب دامت فیوضہم العالیۃ کے بارے میں صرف مفتی زرولی خان صاحب نے یہ جملے کہے ہیں (اور یہ بات اہل علم سے مخفی نہیں کہ مفتی زرولی خان صاحب غایت درجہ متشدد ہیں اور عامۃ جمہور سے متفرد رہتے ہیں لہذا انکا قول قابل اعتناء نہیں) اس بابت بھی جمہور علماء کی رائے پیش فرمائیں اور تفردات سے گریز کریں.

7. علامہ زاہد الراشدی دامت برکاتہم العالیۃ کے بارے میں بھی جو باتیں لکھی ہیں وہ بھی تفرد کی حیثیت رکھتی ہیں جنکا اعتبار نہیں جمہور علماء کی رائے پیش کریں.
اگر ان تفردات کا اعتبار کر لیا جائے تو 1400 سال کی شاید ہی کوئی شخصیت قابل اعتبار بچ سکے حتی امام الائمہ امام اعظم ابو حنیفہ رح بھی دائرہ اسلام خارج نظر آئیں گے (نعوذبااللہ من ذلک) اس لیے محترم ہر جرح، فتوے، اختلاف کے حدود و قیود اور قول کا سیاق، نیز قائل کی حیثیت کو سمجھنے سے قبل کلام داغنا جہل مرکب کی نمائش کے سوا کچھ نہیں.

8. مولانا سعید خان صاحب نے اگر خود کو سلفی کہا تو انکے اس قول کی مراد سمجھنے سے آپ غالباً قاصر رہے یہ تو ایسا ہوا کہ بریلویوں سے، جو کہ خود کو سنی کہتے ہیں ہم یوں کہیں کہ ہم بھی سنی ہیں.... ظاہر ہے کہ اسکا مطلب یہ نہیں کہ ہن بھی قبر کو سجدہ کرتے ہیں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کو حاضر و ناظر مانتے، آپ ص کے لیے علم غیب کے قائل ہیں وغيرہ وغیرہ...
اتنی سیدھی بات موصوف کی بھدی عقل میں نہ گھس سکی اس پر سخت تعجب ہے دراصل تعصب نے حق سمجھنے سے اندھا کررکھا ہے. اور حقیقت یہ ہے کہ وَلا تَكُونُوا كَالَّذِينَ نَسُوا اللَّهَ فَأَنْسَاهُمْ أَنْفُسَهُمْ أُولَئِكَ هُمُ الْفَاسِقُونَ (سورہ حشر) کا عکس ہے.
اللہ حفاظت فرمائے.

9. "" کہتے ہیں کہ مولانا الیاس جماعتوں کو رخصت کرتے وقت ہدایات فرماتے کہ اللہ نے موسی کو آداب دعوت سمجھاتے وقت فرمایا۔ 
فقولا لہ قولا لینا ، کہ فرعون جیسے ظالم اور جابر مشرک کو نرم بات کہو!!!!!
اب یہ اصول مولوی سعد یا کسی بھی پرانے بزرگوں اور لوگوں کیلئے نہیں ؟؟؟"" "

سوال یہ ہے کہ یہ آپ نے کیوں طے کر لیا کہ سعد کاندھلوی سے فہمائشی انداز کی گفتگو نہیں کی گئی؟؟؟؟؟
پچھلے دو سال سے ہمارے اکابر نے پوری دنیا میں اس اختلافی مسئلے کی سینکڑوں بار وضاحت کی ہے لیکن گر نہ بیند بروز شپرہ چشم کا کیا علاج؟؟؟؟؟
اپنے حجرے میں بیٹھ کر أحوال عالم سے آنکھیں موند کر فیصلہ کرنا ہی دین سمجھ رکھا ہے... اور کبر اور نخوت ایسی کہ کسی بات کو جاننے کے لیے اہل علم سے رابطہ کرنا فضول لگتا ہے.
دارالعلوم دیوبند نے فتوے میں خود اس بات کی وضاحت لکھی ہے کہ ان مسائل پر طویل مدت سے کہا جارہا ہے لیکن سعد کاندھلوی نے کوئی توجہ نہیں دی.
مفتی زید مظاہری ندوی دامت برکاتہم کے بیش بہا مقالات نے تو ہرہر جز کی مکمل وضاحت کردی ہے جسکے بعد سارے حقائق اپنی اصلیت کے ساتھ واضح ہو چکے اور کسی کلام کی گنجائش نہیں رہی لیکن کور چشم اسے پڑھنے سے عاجز ہے.
فالی اللہ المشتکی......

10. کہتے ہیں کہ مفتی زرولی خان صاحب نے مولانا طارق جمیل صاحب دامت فیوضہم کو ازدق الزنادقہ کہا ہے.... یہ بھی موصوف کی غایت درجہ تعصب کی پکی دلیل ہے پہلی بات تو یہ کہ کیا مفتی زرولی خان صاحب نے یہی ایک بات کہی ہے مولانا طارق جمیل صاحب کے بارے میں.؟؟؟ ؟اور کچھ نہیں کہا؟؟؟؟؟ مفتی زرولی خان صاحب نے مولانا طارق جمیل صاحب کے بارے میں مختلف مواقع پر اور بھی بہت سے تعریفی جملے کہے ہیں انہیں کیوں نہیں ذکر کیا آپ نے..؟؟؟؟
کیا اس لیے، کہ آپکی بات نہ بن پاتی؟؟؟؟
لاحول ولا قوۃ الا باللہ....
لعنت اس نفسانیت پر....
بہر کیف مولانا طارق جمیل صاحب کے متعلق بھی یہ قول اولا تفرد ہے ثانیاً مفتی زرولی خان صاحب کا ہے جنکا تشدد مشہور ہے (اس پر دارالعلوم دیوبند کا فتویٰ بھی شاہد ہے اور خود مفتی زرولی خان صاحب کا طرز بھی) لہذا مولانا طارق جمیل صاحب کے بارے میں بھی جمہور علماء کی بات پیش فرمائیں تفرد کا سہارا نہ لیں.

11. جب انسان حقائق سے واقف نہیں ہوتا تو بلا وجہ کی نصیحت شروع کر دیتا ہے اور اگر واقعی مفادات کے سیاہ کرتوت بند کروانے ہیں تو گمراہ سعد کاندھلوی سے کہیں کہ اپنی من مانی کے کالے کرتوت بند کرے، اپنے اور اپنے والد کے اساتذہ سے لڑائی کے کالے کرتوت بند کرے، دارالعلوم دیوبند اور اکابر علماء حقہ اور مشائخ وقت سے لڑائی کے کالے کرتوت بند کرے.

*اخیر میں یہ بات پھر سے گوش گذار کر دوں کہ سعد کاندھلوی کی گمراہی پر علماء کی جمعیت متفق ہے دارالعلوم دیوبند جیسے مؤقر ادارے نے بہت ہی صاف لفظوں میں فتوی دیا ہے، اور اس فتوے کو مکرر مؤکد بھی کیا ہے، نیز ہندوستان کے تقریباً تمام تر بڑے اداروں اور علماء نے اس فتوے کی حرف بہ حرف تایید و توثیق کی ہے، لہذا سعد کاندھلوی کے مسئلے کو بعض ان علماء کے مسائل پر قیاس نہ کیا جائے جن کے بارے میں محض متفردین کے اقوال پائے جاتے ہیں.*
فقیر ابوخنساء الحنفی
 8074502896

مفتی تقی عثمانی صاحب کا خط بنام مولوی سعد کاندھلوی

  مولانا سعد صاحب کے نام حضرت شیخ الاسلام مفتی تقی عثمانی صاحب دامت برکاتہم العالیہ کا کھلا خط مولانا سعد صاحب نے اپنی کم فہمی اور کم علمی ک...

ہوم