ہم امت مسلمہ بالخصوص تبلیغی احباب کو اس بات سے آگاہ کرنا اپنا دینی فریضہ سمجھتے ہیں کہ مولوی محمد سعد صاحب کم علمی کی بناء پر قرآن وحدیث کی تشریحات میں اہل سنت والجماعت کے راستے سے ہٹتے جارہے ہیں،جو بلاشبہ گمراہی کا راستہ ہے،اس لیے ان باتوں پر سکوت اختیار نہیں کیا جا سکتا یہ چیزیں اب عوام الناس میں تیزی سے پھیلتی جارہی ہے اگر ان پر فوری قدغن نہ لگائی گئی تو خطرہ ہے کہ آگے چل کر جماعت تبلیغ سے وابستہ امت کا ایک بڑا طبقہ گمراہی کا شکار ہو کر فرقہ ضالہ کی شکل اختیار کر لے گا (موقف دارالعلوم دیوبند)

نئی اشاعت

3/8/18

جنازے پر امامتِ فاسق

*جنازے پر امامتِ فاسق*


از: مولانا محمد توصیف قاسمی

بہت دنوں تک ہم اس مسئلہ کو صرف جماعت جیسے عالمی اور متبرک کام  میں نااہلوں گھس پیٹھ سمجھ رہے تھے ، لیکن کچھ ماہ پہلے مولانا ندیم الواجدی صاحب کے ایک مضمون پر مولانا نور الحسن راشد کاندھلوی کا تبصرہ نظر سے گذرا ، مولانا واجدی صاحب نے جماعت کی اہمیت و معنویت کے ساتھ مبلغ اسلام مولانا شاہ محمد الیاس کاندھلوی صاحب نور الله مرقدہ کے علماء دیوبند میں عالی مرتبت اور نمایاں ہونے کا ذکر کیا تھا ، جوابی تبصرہ میں مولانا راشد کاندھلوی صاحب نے پورا زور اس پر صرف کیا کہ مولانا محمد الیاس صاحب کو علماء دیوبند میں شمار کرنا درست نہیں ، وہ علماء کاندھلہ سے ہیں .
جب یہ تبصرہ سامنے آیا تو سمجھ میں آیا کہ کاندھلہ والے کسی فکری جماعتی یا عالمی کام پر نہیں ، بلکہ علاقائی اور خاندانی بقا کی جنگ میں مولوی سعد کے جائز سے ناجائز ہر دفاع کی کوشش کر رہے ہیں .
مجھے نہایت فضول لگتا ہے کہ جس شخصیت کو دنیا علماء دیوبند میں نمایاں مقام دیتی ہے ، اور چند نسبی ، علاقائی و خاندانی حمیت کے ماروں کے تبصرے کا جواب لکھوں .
جب ایسی شخصیت جنھیں تاریخ کا شناور کہا جاتا ہے وہ اس تعصب کا شکار ہے تو خاندان کے دوسروں کا تو کہنا ہی کیا .
پیر طلحہ صاحب کی اہلیہ کی نماز جنازہ کی مولوی سعد سے کرانا ، اس پس منظر بالکل صاف ہے کہ جنھیں دنیا دھتکار رہی ہے ، جو دارالعلوم دیوبند کو مطعون کرنے کی ناپاک کوشش کر رہا ہے ، سوائے جہلاء کی ٹولی اور عہدہ پرستوں کے اس کا کوئی حامی نہیں ، اسے اگر گھر والوں نے نہ سہارا دیا تو اگلا امیر خاندان سے کیونکر بنانا ممکن ہوگا ؟
 ولی عہدوں کے عقد بھی سنا ہے کہ حضرت مولانا افتخار صاحب کے گھرانے سے ہوئے ہیں ، ایسے میں مولانا طلحہ صاحب کا تنہا پڑ یا پس پردہ کرتوتوں کا شکار ہوجانا کوئی تعجب کی بات نہیں .
جس نے اپنا حق دینی سمجھ کر اس جماعت کے ذمہ داروں کو اول دن سے سمجھانا چاہا ، اور خیر خواہانہ ان کے لئے ہمیشہ دعائیں کیں ، ان سے یہ امید نہیں کہ وہ ایسے شخص کو جو بد عقیدگی پر مصر ہو امامت کو آگے بڑھائیں .
مرحومہ کا انتقال امت کے لئے رنج و غم کا اور آخرت یاد کرنے کا موقع تھا ، لیکن بے غیرتی و موقع پرستی کی حد ہے کہ جنازے کو بھی سیاست کا اکھاڑا بنا کر رکھ دیا. 
اللهم أرنا الحق حقا وارزقنا اتباعه ، و أرنا الباطل باطلا وارزقنا اجتنابه .
#محمد_توصیف_قاسمی

مفتی تقی عثمانی صاحب کا خط بنام مولوی سعد کاندھلوی

  مولانا سعد صاحب کے نام حضرت شیخ الاسلام مفتی تقی عثمانی صاحب دامت برکاتہم العالیہ کا کھلا خط مولانا سعد صاحب نے اپنی کم فہمی اور کم علمی ک...

ہوم