ہم امت مسلمہ بالخصوص تبلیغی احباب کو اس بات سے آگاہ کرنا اپنا دینی فریضہ سمجھتے ہیں کہ مولوی محمد سعد صاحب کم علمی کی بناء پر قرآن وحدیث کی تشریحات میں اہل سنت والجماعت کے راستے سے ہٹتے جارہے ہیں،جو بلاشبہ گمراہی کا راستہ ہے،اس لیے ان باتوں پر سکوت اختیار نہیں کیا جا سکتا یہ چیزیں اب عوام الناس میں تیزی سے پھیلتی جارہی ہے اگر ان پر فوری قدغن نہ لگائی گئی تو خطرہ ہے کہ آگے چل کر جماعت تبلیغ سے وابستہ امت کا ایک بڑا طبقہ گمراہی کا شکار ہو کر فرقہ ضالہ کی شکل اختیار کر لے گا (موقف دارالعلوم دیوبند)

نئی اشاعت

17/8/18

مفتی غفران ندوی بھوپال والے سے فقیر عامر شیخ کی گفتگو

*مفتی غفران ندوی بھوپال والے سے فقیر عامر شیخ کی گفتگو.*

یہ مفتی غفران ندوی ہیں جو کہ سعد کاندھلوی کے بڑے پکے مرید ہیں، چند ماہ قبل سعد کاندھلوی کی امارت کی تایید میں اور شوری کے ابطال میں موصوف نے چند وڈیوز بنائی تھیں اور عوام کو بےوقوف بنانے کی کوشش کی تھی.
آج بروز ہفتہ 21 جولائی 2018 کو فقیر عامر شیخ نے موصوف مفتی غفران ندوی سے بات کی اور ان کی بیان کردہ باتوں پر کچھ سوالات کیے.

فقیر نے پہلی بات یہ پوچھی کہ جب شوری باطل ہے تو مولانا انعام الحسن رح کے انتقال کے بعد سے بیس سال تک دعوت کا کام شوری پر کیوں چلایا گیا اور جب بیس سال تک شورائی نظام چلتا رہا تب سعد کاندھلوی اور اسکے متبعین نے کوئی اشکال نہیں کیا اب اچانک شورائی نظام باطل ہوگیا؟؟؟
جسکے جواب میں مفتی غفران ندوی بے چارے بغلیں جھانکنے لگے....😂😂😂😂😂😂😂😂

*عجیب دماغ ہے اس بے چارے نیم مفتی کا کہ اس آڈیو میں خود اس بات کا اعتراف کررہا ہے کہ مولانا انعام الحسن رح کے انتقال کے بعد کوئی امیر طے نہیں ہوا، پھر خود ہی کہتا ہے کہ تین امیر طے ہوئے، اور دوسری طرف شوری کو باطل بھی کہتا ہے اور کہتا ہے کہ شوری کی کوئی شرعی دلیل نہیں تو سوال یہ ہے کہ تین امیر کے تعیین کی شرع میں کیا دلیل ہے...؟؟؟
*اور صحابہ تابعین سے لیکر اب تک 1400 سال کی اسلامی تاریخ میں کبھی تین امیر کا تعین ہوا..؟؟؟

دوسری بات فقیر عامر نے یہ پوچھی کہ جب امارت ہی سب کچھ ہے اور شوری باطل ہے تو امیر ثالث( تیسرے امیر) مولانا انعام الحسن رح کے انتقال کے بعد امیر رابع( چوتھے امیر) کیوں طے نہیں کیے گئے؟؟؟
اور اگر چوتھے امیر کیے گئے تو انکا نام بتائیں... 
اسکے جواب میں مفتی غفران پر گویا موت طاری ہوگئی اور اولا تو بالکل چپ ہوگئے اور پھر موضوع سے بھاگنے لگے.....

مفتی غفران ندوی کہتے ہیں کہ تین فیصل طے کیے گئے تھے جس میں سعد کاندھلوی بھی تھا اور پھر کہتے ہیں کہ "امیر اور فیصل ایک ہی ہوتا ہے" اس پر فقیر عامر شیخ نے یہ دریافت کیا کہ جب امیر اور فیصل ایک ہی ہوتا ہے تو 70 سال سے جو لفظ امیر چل رہا تھا ہمارے بڑوں نے 1995 کے مشورے میں اسکو ہٹا کر لفظ فیصل سے کیوں بدل دیا...؟؟؟
کیا لفظ امیر کا استعمال شرعاً غلط تھا..؟؟؟
یا لفظ امیر سے دعوت و تبلیغ کے لوگ اکتا گئے تھے اور بلا کسی وجہ کے اس لفظ کو بدل دیا گیا؟؟؟
جب لفظ امیر اور لفظ فیصل کے معنوں میں کوئی فرق نہیں تو بدلنے کی وجہ کیا..؟؟؟
اس پر بھی مفتی غفران بھاگتے نظر آئے.... 😂😂😂😂😂😂😂😂😂😂😂

فقیر عامر شیخ نے چوتھی بات یہ دریافت کی (جو کہ دراصل ایک سوال ہے اور مفتی غفران پر قرض ہے) کہ اکابر کا کوئی ایک ایسا خط یا تحریر دکھا دو جس میں یہ لکھا ہو کہ "مولانا انعام الحسن رح کے انتقال کے بعد تین امیر طے کیے گئے تھے" لیکن مفتی غفران ندوی نے اس مطالبے کو بھی پورا کرنے کی سے گریز کیا اور اخیر میں بریلویوں کی طرح ضد کرتے ہوئے کہنے لگے کہ ہم مولوی سعد کو امیر مانتے ہیں اور نظام الدین کو مرکز مانتے ہیں تمہیں نہ ماننا ہے نہ مانو...
اور پھر فون کاٹ کر بھاگ کھڑے ہوئے.

*ابھی تو اس بھگوڑے نیم مفتی غفران ندوی سے امارت کبری، امارت صغری، ان دونوں کے شرعی فرق، پھر سعد کاندھلوی کی امارت،اسکا تاریخی پس منظر، امیر اور فیصل کی تعیین، امیر اور فیصل کا فرق، سعد کاندھلوی کو امیر بنایا گیا تھا یا فیصل، اور یہ فیصل بھی عالمی تھا یا ملکی، شوری کی حقیقت، سعد کاندھلوی کا شوری سے انکار، دعوت کے کام میں سعد کاندھلوی کی من مانی غنڈہ گردی وغیرہ وغیرہ وغیرہ امور پر شرح و بسط کے ساتھ گفتگو کرنی تھی.......*
*اور ان سب سے بڑھ کر یہ کہ جب علماء حقہ کی جمعیت نے سعد کاندھلوی کو اسکے غیر شرعی افکار اور باطل استدلالات کی وجہ سے اہل سنت والجماعت سے منحرف قرار دیا اور اہل سنت والجماعت سے ہٹ کر جدید جماعت کو تشکیل دینے کا خدشہ ظاہر کردیا اور اہل حق جمہور سے منحرف کہ دیا تو کیا اب سعد کاندھلوی کے بارے پرانی تاییتدات کسی طرح بھی نافع ہونگی*
*اگر اس بھگوڑے نیم مفتی کو دم ہے تو فون کرے*

*ساتھیوں سے درخواست ہے کہ مفتی غفران ندوی کو فون کریں اور اس سے کہیں کہ ان مذکورہ امور پر فقیر عامر شیخ سے بات کرے اور فون کاٹ کر نہ بھاگے*
*غفران ندوی کا فون نمبر 9685747291*

*اس نیم مفتی کی جہالت کی بدترین مثال یہ ہے کہ اس آڈیو میں کہتا ہے کہ جن لوگوں نے چلہ اور چار ماہ نہیں لگایا ہے وہ لوگ امارت اور شوری کا مسئلہ حل نہیں کر سکتے*
نعوذبااللہ من ھذہ الجہالۃ..... 

مکمل آڈیو ملاحظہ فرمائیں اور ویڈیو بناکر قابلیت جھاڑنے والے مفتی غفران ندوی کی بوکھلاہٹ دیکھیں.
آڈیو 14:50

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

مفتی تقی عثمانی صاحب کا خط بنام مولوی سعد کاندھلوی

  مولانا سعد صاحب کے نام حضرت شیخ الاسلام مفتی تقی عثمانی صاحب دامت برکاتہم العالیہ کا کھلا خط مولانا سعد صاحب نے اپنی کم فہمی اور کم علمی ک...

ہوم