*اسکرو ڈھیلا*
ایک صاحب کی ٹوپی ترچھی تھی ، بھلی معلوم نہ ہوتی تھی ، کسی نے ٹوک دیا ، کہ اپنی ٹوپی زرا درست کرلیں ـ
کہنے لگے جناب آپ کی ٹوپی خود ترچھی ہے ـ
کیا اس جواب سے ان کی ترچھی ٹوپی سیدھی ہوجائے گی ؟
بھائیوں ! اس سے اپنی غلطی صحیح نہیں ہوجائے گی ـ
اس تمہید کے بعد !
حضرت الاستاذ مفتی سعید احمد صاحب پالنپوری دامت برکاتہم کی ایک عبارت جو اب کتاب سے ہٹائی بھی جا چکی ہے ، چلا جا رہا کہ دیکھو تمہارے یہاں خود صحابہ کی شان میں گستاخیاں موجود ہیں ، اگر ہم نے کردیا تو کون سا گناہ ہوگیا ؟
عرض یہ ہے کہ مفتی صاحب کی اصل زبان گجراتی ہے ، اردو ان کی مادری زبان نہیں ، انھوں نے اردو کو محاورات میں بولنے کی زیادہ مشق کی ہے ، جس کسی نے ان کی گفتگو سنی ہے ، بلکہ ایک دو نشستوں میں بخوبی اندازہ کرسکتا ہے کہ وہ کس قدر محاورات کو استعمال فرماتے ہیں ، اس بات کو کہنے میں کوئی جھجک نہیں کہ بعض مرتبہ وہ محاورے فصیح و آسان زبان کے خلاف بھی ہوجاتے ہیں ـ
"اسکرو ڈھیلا ہونا" بھی ہمارے معاشرے میں بطور محاورہ مستعمل ہے ، جو ایک صحابی حضرت حبان بن منقذ رضی اللہ عنہ کے بارے میں حضرت مفتی صاحب درس میں کہا کرتے تھے ، کیونکہ ان کے بارے میں محدثین و ارباب جرح و تعدیل نے صراحت کی ہے کہ "لضعف فی عقلہ " جس کا سیدھا سادہ ترجمہ ہے :عقل کے کم تھے ، وہی جسے بعض مرتبہ ہم کہتے ہیں کہ اسکرو ڈھیلا ہے ـ
لیکن عموما اس کا استعمال استہزاء میں ہوتا ہے ، جب ہمیں درس دیا گیا تھا 2010 تک غالبا یہ تعبیر موجود تھی ، لیکن بعض"قاسمیوں" نے ہی حضرت کو توجہ دلائی کہ اس کے معنی عام سے زیادہ خاص موقع کے ہیں ، جس کے فورا بعد حضرت الاستاذ دامت فیوضھم نے آئندہ اشاعتوں میں اس محاورے کو حذف کروادیا ـ
الحمدللہ ! موجودہ نسخہ میں وہ عبارت موجود نہیں ، خود مصنف نے ہٹائی ہے ، اولا تو ایک محاوراتی چوک تھی ، اور اگر گستاخی تھی تو بھی حذف کردینا رجوع ہے ـ
لیکن برائے نوٹ عرض ہے کہ حضرت مفتی صاحب نے اسے ہٹانے کی یہ شرط نہ رکھی تھی کہ اگر وہ کم عقل نہیں تو میں رجوع کرتا ہوں ـ
بلکہ بلا شرط و قید حذف فرمادیا ـ
نیز رجوع کی ہوئی بات کو پیش کرنا ثابت کرتا ہے کہ کس کا اسکرو ڈھیلا ہے ـ
وللہ الحمد
از: محمد توصیف قاسمی
تحفةالالمعی
جلد نمبر٤
پرانی ایڈیشن
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں