ہم امت مسلمہ بالخصوص تبلیغی احباب کو اس بات سے آگاہ کرنا اپنا دینی فریضہ سمجھتے ہیں کہ مولوی محمد سعد صاحب کم علمی کی بناء پر قرآن وحدیث کی تشریحات میں اہل سنت والجماعت کے راستے سے ہٹتے جارہے ہیں،جو بلاشبہ گمراہی کا راستہ ہے،اس لیے ان باتوں پر سکوت اختیار نہیں کیا جا سکتا یہ چیزیں اب عوام الناس میں تیزی سے پھیلتی جارہی ہے اگر ان پر فوری قدغن نہ لگائی گئی تو خطرہ ہے کہ آگے چل کر جماعت تبلیغ سے وابستہ امت کا ایک بڑا طبقہ گمراہی کا شکار ہو کر فرقہ ضالہ کی شکل اختیار کر لے گا (موقف دارالعلوم دیوبند)

نئی اشاعت

31/8/20

نقوشِ بنگلہ (قسط 6)

*نقوشِ بنگلہ نمبر6*


*بقایا ٹونگی سانحہ*


*ایک اور شاخسانہ سنگدلی کا*


جامعہ اسلامیہ حسینیہ عرض آباد واقع خطہ میرپور کے مہتمم صاحب نے ہم دو ساتھیوں کی بعد نماز مغرب ملاقات کے دوران ہمیں بتایا کہ ٹونگی میدان کی تیاری میں ہمارے یہاں کے چالیس طلباء زخمی ہوئے پھر مدرسے کے بخاری شریف پڑھنے والے ایک طالب علم کی انہوں نے تصویر بتائی جس کو دیکھ کر دل کانپ اٹھا اور یقین نہیں آیا کہ اتنی قساوت کا بھی مظاہرہ کر سکتے ہیں یہ حضرات اپنے امیر کی اطاعت میں مہمانانِ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ

بخاری شریف پڑھنے والے اس طالب علم کی ناک کو نتھنوں کی جڑ سے اکھیڑ کر الٹ دیا گیا انا للہ وإنا إلیہ راجعون۔

یہ ان گناہگار کانوں اور اس سیاہ کار آنکھوں کی دیکھی ہوئی روایت ہے۔

ظاہر بات ہے کہ صرف ڈنڈے سے ناک پر قوت سے مار دینے سے بھی یہ کریہہ المنظر، مُثلہ نُما حادثہ نہیں ہوسکتا تھا یہ عذاب کسی آنکڑے دار آہنی آلے کو ناک کے سوراخوں میں اَٹکا کر اوپر سر کی طرف کھینچے بغیر نہیں دیا کیا جاسکتا فَسَیَعلَمُ الذِینَ ظَلَمُوا أیَّ مُنقلَبٍ ینقَلِبُونْ ۔


*غلو، شخصیت پرستی اور حد سے بڑھی ہوئی اندھی عقیدت کے نمونے*


عوام الناس میں کسی نئے فرقے کو تشکیل دینے کے لئے سب سے پہلے اندھی عقیدت کا بیج بونا ضروری ہے اور اسی پر نئے فرقے کی عمارت کھڑی ہوتی ہے اندھی عقیدت اس بھول کے انجکشن کی طرح ہے جو مریض کو آپریشن کرنے سے پہلے لگایا جاتا ہے۔ عقیدت مندی کے انجکشن لگانے کے بعد بے علم عوام کا شعور اس درجہ مفلوج ہوجاتا ہے کہ اسے اپنے مُعتقدات کے سامنے قرآن و سنت حارج آنے لگتے ہیں۔

جامعہ اسلامیہ دارالفلاح واقعی خطہ میرپور کے نوجوان مہتمم صاحب کے ساتھ ہم دو ساتھی ان کے آفس میں بیٹھے ہوئے ملاقات کے دوران انہوں نے بتایا کہ ہمارے مدرسے سے 70 سے زائد طلباء ٹونگی خدمت میں شریک خدمت تھے جس میں سے 30 سے زائد طلبائے عزیز زخمی ہوئے نیز خود مہتمم صاحب نے اپنے سر کو بتایا اس کو ظالموں نے پھاڑا تھا اور آٹھ ٹانکے لگے مہتمم صاحب کی پیشانی اور ناک بھی پھوٹ گئی۔


*ہم مریں تو شہید یہ مریں گے تو جہنم رسید*

جامعہ نوریہ قاسم العلوم روپ نگر واقعے خطہ میرپور میں ہم دو ساتھی آفیس میں شیخ الحدیث اور مدرسے کے مہتمم اور کچھ دیگر اساتذہ کے ساتھ گفتگو کے درمیان انہی حضرات نے بتایا کہ ہمارے مدرسے کے  انچالیس طلباء ٹونگی میدان میں زخمی ہوئے۔ اورایک 13۔ 14 سال کے بچے کو بلا کر ہمارے سامنے بیٹھایا گیا اور بتایا گیا کہ اس کے ہاتھ کی کی کلائی کی ہڈی ٹوٹ کر اندر ہی اندر دو ٹکڑے ہو گئی تھی آپریشن کر کے اس میں اسٹیل راڈ ڈالی گئی ہے اور ابھی تک راڈ اس کے ہاتھ میں اور درد بھی ابھی تک باقی ہے اس طالب علم کے بارے میں بتایا کہ اس بیچارے کو دربانی کی ذمہ داری دی گئی تھی۔ نیز وہی بات اس طالب علم اور اساتذہ نے بھی بتلائی جو مفتی مشرف صاحب نے بتایا تھاکہ ان کو مارمار کر بلوایا گیا کہو :-


"مولانا سعد صاحب حضرت جی ہیں ہمارے امیر ہیں۔"

اور حملہ آور آپس میں یہ کہتے تھے کہ:-

"ان کا موبائل پیسہ وغیرہ مال غنیمت ہے سب چھین لیا جائے۔"

اور انہیں لوگوں کے ذریعہ سے دوسری روایت مال غنیمت کےتقسیم کے اعلان کی یہاں بھی ہمیں ملی کہ مائک سے یہ اعلان کیا جا رہا تھا کہ:-

"بعد نمازِ ظہر مسجد میں مالِ غنیمت تقسیم کیا جائے گا ۔"


*" کیا اب علمائے حق بھی علماء سوء ہوگئے"*


دین میں افراط و تفریط کی بھول بھلیوں سے امت کو نکال کر ان کو صراط مستقیم کا راستہ بتانے والے علمائے حق کے اعتماد کو پہلے ختم کردینا باطل کا پہلا قدم رہا ہے۔ اس قسم کے مظاہر بھی سامنے آئے اسی نشست میں ان علمائے کرام نے ٹونگی میدان کی ایک بہت اندیشہ ناک بات یہ بھی بتائی کہ یہ لوگ یہ جملہ بھی کہتے جاتے تھے کہ:-


"مارو!! یہ علماء سوء ہیں ان کو مارنا کار ثواب ہے ۔"



زبان، ذہنیت کی ترجمان ہوتی ہے آپ بتائیں  کہ ایسے جملوں کا زبان سے نکلنا کس طرح کی ذہن سازی کا پتہ دیتا ہے اور کس درجہ گندا کردیا گیا ہے ذہنیت کو علمائے حقہ کے تئیں؟ کیا یہ قادیانیت اور دیگر باطل فرقوں کے ایجنڈے کی دفعہ اول نہیں ہے؟


*"حضرت جی" کی برکت؟"*


اسی مدرسے کے اساتذہ نے اسی نشست میں ہمیں یہ بھی بتایا کہ آخر وقت میں ان حملہ آوران کی زبانوں سے خوشی کے ساتھ یہ جملے کے نکل رہے تھے :-


"حضرت جی" کی برکت سے الحمدللہ ہم جنگ جیت گئے ۔"

اسی عقیدتمندی نے ان بےعلم عوام کی آنکھوں پر ایسا پردہ ڈال دیا کے کہ اپنے ہاتھوں کو اپنے بھائیوں کے خون میں رنگنے کو اور گناہ کبیرہ کے ارتکاب کو مذموم سمجھنے کے بجائے کارثواب سمجھ رہے ہیں۔

اور کیا "حضرت جی کی برکت" کہہ کر یہ خوں ریزی اور سفاکی کا مظاہرہ کرنا حضرت جی ہی کی تعلیمات اور اشارات پر وجود میں آیا تھا؟


*"ٹونگی میدان ِ کارزار کی "حُدی خوانی؟"*

 

اس ادارے کے حضرات نے یہ بھی بتایا کہ میدان جنگ میں جذبات بھڑکانے اور احتساب کی کیفیت پیدا کرنے والی یہ "حُدی خوانی" بھی سنی گئی کہ:-


"ہم مرے تو شہید ہوں گے یہ مرے تو میں جہنم میں جائیں گے ۔"

اپنے ایمان والے بھائیوں کو جو کل تک ایک ہی مشرب کے شریک و سہیم تھےکفار کے درجے میں رکھنے کا سبق کس نے سکھایا ان کو؟

پھر میں وہی کہوں گا کہ کیا یہ سب ان سارے بیانات کا نتیجہ نہیں ہے جس میں نظام الدین کی اطاعت نہ کرنے والوں کو گویا مدینہ منورہ کے منافقین کے درجے میں رکھ کر بات کر کی گئی ہے؟



بنگلہ دیش کے بقایا احوال اگلی کسی لِقاء میں ان شاء اللہ العزیز۔

فقط یکے از جماعتِ علماء کرام

بجانب بنگلہ دیش

(بروز بدھ 16 اکتوبر 2019)

تمام قسطیں یہاں ملاحظہ فرمائیں

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

مفتی تقی عثمانی صاحب کا خط بنام مولوی سعد کاندھلوی

  مولانا سعد صاحب کے نام حضرت شیخ الاسلام مفتی تقی عثمانی صاحب دامت برکاتہم العالیہ کا کھلا خط مولانا سعد صاحب نے اپنی کم فہمی اور کم علمی ک...

ہوم