ہم امت مسلمہ بالخصوص تبلیغی احباب کو اس بات سے آگاہ کرنا اپنا دینی فریضہ سمجھتے ہیں کہ مولوی محمد سعد صاحب کم علمی کی بناء پر قرآن وحدیث کی تشریحات میں اہل سنت والجماعت کے راستے سے ہٹتے جارہے ہیں،جو بلاشبہ گمراہی کا راستہ ہے،اس لیے ان باتوں پر سکوت اختیار نہیں کیا جا سکتا یہ چیزیں اب عوام الناس میں تیزی سے پھیلتی جارہی ہے اگر ان پر فوری قدغن نہ لگائی گئی تو خطرہ ہے کہ آگے چل کر جماعت تبلیغ سے وابستہ امت کا ایک بڑا طبقہ گمراہی کا شکار ہو کر فرقہ ضالہ کی شکل اختیار کر لے گا (موقف دارالعلوم دیوبند)

نئی اشاعت

31/8/20

نقوشِ بنگلہ‌‌ (قسط 5)

*نقوشِ بنگلہ‌‌5*



*"لا الہ الا اللہ سَعَدْ وَلیُّ اللّٰہ"‍‌‍*

*"لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ سعد خلیفۃ اللّٰہ"*


خاکم بدہن۔۔۔۔

العیاذ اللہ۔۔۔۔


*قدم دیارِ محبوب کی طرف اٹھ رہے ہیں*


ہندوستان میں ماضی قریب کی تاریخ میں جلال الدین اکبر بادشاہ کے دو درباری عالم ابوالفضل اور فیضی کے تجدیدی نقطہءِ نظر سے ایجاد کردہ دین الٰہی کے تجویزکردہ نئے کلمہ "لا الہ الا اللّٰہ اکبر خلیفۃ اللّٰہ "کے اقرار کو ہر ہندوستانی مسلمان کے لیے لئے لازم قرار دینا ضلالت اور جہالت کی تاریخ کا ایک سیاہ باب کہلاتا ہے اگر میں کہوں کہ وہی جہالت و ضلالت کا عفریت اس وقت اہل تبلیغ کے ایک جاھل ٹولے کو نگلنے کو ہے تو آپ کے لئے باعث تعجب تو ہوگا مگر ٹونگی میدان میں اس کا ایک مظہر سامنے آنے کے بعد اس کے امکان کا بالکلیہ انکار نہیں کیا جاسکتا کہ ٹونگی میدان کے کچھ حادثات اکبر کے اس تاریک دور کی ہلکی سی ایک جھلک بتلاتے ہیں۔

ملاحظہ فرمائیے۔

مفتی مشرف صاحب مہتمم جامعہ اسلامیہ واحدیہ جن کا ذکر پہلی قسط میں آیا انہوں نے بھی اس کی خبر دی کہ بعض اطاعتیوں نے مارتے ہوئے زبردستی بعض طلباء اور علماء سے

"لا الہ الا اللّٰہ سعد خلیفۃ اللّٰہ"

بالجبر بولوایا۔

اور یہی واقعہ دیگر متعدد ذرائع اور راویوں سے ہماری جماعت کے ساتھیوں کے پاس پہنچا آخری دن ٹونگی مدرسے کے اساتذہ کرام کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے مدرس کے ایک بزرگ استاد مولانا امداد صاحب نے اپنی زبانی خود بتلایا کہ مار مار کر اس نئے تجدیدی (سعدیانی) "کلمہ" کی تلقین کی گئی تھی اس روایت کی ریکارڈنگ بھی ہمارے پاس محفوظ ہے جس میں مولانا امداد صاحب خود کہا کہ مجھ سے کہا گیا کہ پڑھو

"لا الہ الا اللّٰہ سَعَدْ ولیُّ اللّٰہ"

اور بعض جگہ سے :-

"لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ سعد خلیفۃ اللّٰہ"

العیاذ بااللّٰہ

کہلوانے کی روایت ملی۔

اس کلمہ کا شریعت میں کیا درجہ اور اس کے کہنے اور تلقین کرنے والے کے متعلق فتوی کیا ہے یہ ایک الگ بحث ہے مگر یہ جھنجھوڑ دینے والی خبر اگر صحیح ہے جس میں دیگر قرائن و حوادثات کیوجہ سے کوئی استبعاد بھی نظر نہیں آتا بلکہ اس کی تصدیق ہی ہوتی ہے تو پھر دارالعلوم دیوبند کی دوراندیشی کی داد دینی چاہیے کہ یہ واقعات دارالعلوم دیوبند کے موقف پر مہرِتصدیق ثبت کرتے اور اس اندیشے کی تصدیق کرتے ہیں ہیں کہ خدانخواستہ کسی الگ فرقے کی تشکیل کئے جانے کا خطرہ ہے اور یہ اندازہ ہوتا ہے کہ عقائد ونظریات کے اعتبار سے یہ قابل رحم ٹولہ اپنے غلو اور اندھی عقیدت میں مبتلاء ہو کر اور اپنی جہالت کی وجہ سے حدودِ شریعت کو لانگ کر غیر محسوس طریقے سے ایک نئے فرقے کی تشکیل کو قبول کرکے اس پر قدم اٹھا چکا ہے بعض جگہ کے واقعات اور کارگزاریاں دیکھ کر تو محسوس ہوتا ہے کہ بلا عنوان کے عملی طور پر ایسے فرقہ کی تشکیل ہوچکی ہے اور بنگلہ دیش میں تو اس کے لئے ایک عنوان بھی تجویز ہو چکا ہے اس جماعت کو"اطاعتی" نام دیتے ہیں اور اس نام کو برا سمجھنے کے بجائے اس پر فخر بھی ہے کہ ہم اپنے امیر کو امیر مان کر اور نظام الدین کو مرکز مان کر اس کی "اطاعت" کرنے والے ہیں اور اپنے آپ کو کہتے بھی ہیں کہ ہم "اطاعتی گروپ" کے ہیں اور اسی عنوان سے پورے بنگلہ دیش میں اس جماعت کا تعارف بھی ہوتا ہے۔


آگے کی قسطوں میں بیان کئے جانے والے واقعات وحوادث سے یہ بات بالکل صاف ہوجاتی ہے کہ تبلیغ کے اسٹیج سے بیان کردہ غلط نظریات زبان سے نکل کر ہوا میں تحلیل نہیں ہوگئے بلکہ عملی طور سے اس طبقہ میں جڑ پکڑچکے ہیں اور ان نظریات پر باقاعدہ مسجد وار جماعتوں کے  مشورے سے عملدرآمد کیا جا چکا ہے ملاحظہ فرمائیے : ـ


*قرآن شریف سمجھ کر پڑھنا نہیں آتا اس لیے پڑھنا بند کر دو*

چاٹگام کی ایک مسجد میں ہمارے امیر صاحب کا ایک جوڑ کے لیے پہونچنا ہوا تو اس کے بغل والی مسجد کے امام صاحب نے اپنی خود کی مسجد کی کارگزاری سناتے ہوئے کہا کہ ہماری مسجد جو مکمل طور سے اطاعتی گروپ والی ہے جس میں مسجدوار جماعت نے باقاعدہ مشورہ سے طے کردیا ہے کہ قرآن شریف سمجھ کر پڑھنا نہیں آتا اس لیے قرآن کی تلاوت بند کر دی جائے اور صرف ان ہی چھوٹی چھوٹی سورتوں کی تلاوت کی جائے جس کا مطلب و مفہوم سمجھتا ہے۔استغفراللہ

اب بتائیے کہ امین احسن اصلاحی کا نظریہ کہ قرآن شریف طوطے کی طرح رٹ کر پڑھنے کا کیا فائدہ اور مودودی صاحب کے اور جماعت اسلامی کے نظریہ اور اسں جماعت کے نظریہ وعمل میں کیا فرق باقی رہ گیا ہے؟ اور اس سے اسلام ہی کریں کہ کہ یہ قدم دیارِ ِ محبوب کی طرف طرف اٹھ رہے ہیں یا اٹھ چکے ہیں؟؟؟


*.......اور ہمارا مدرسہ ہسپتال میں تبدیل ہوگیا*


جامعہ اسلامیہ لال مٹیا واقع خطہ محمد پورہ میں وہاں کے مہتمم ، نائب مہتمم ،صدرمفتی عبدالسلام صاحب، جامعہ کے ایک مبلغ اور دیگر وہاں کے بڑے اساتذہ کرام کے ساتھ جامعہ کی آفس میں ہمارے امیرِمحترم اور ہم بیٹھے ہوئے بہت سے مذاکرات کے درمیان انہوں نے ٹونگی دنگل کے حوالے سے بتایا کہ ہمارے ادارے سے چار سو طلباء ٹونگی میدان میں اطاعتیوں کے تشدد کا شکار ہوئے حادثے کے بعد جب ہمارے زخمی طلباء کو مدرسے کی چاردیواری میں لایا گیا تو ہمارا مدرسہ ہماری درسگاہیں اور مدرسے کی چاردیواری بیڈ اور پلنگ لگائے ایک بڑے ہسپتال کی شکل میں تبدیل ہوگئی ایک مہینے تک قال اللہ اور قال الرسول کی تعلیم بند کر کے ہمارا یہ مدرسہ گویا ہسپتال بنا رہا۔

اس مدرسہ سمیت بنگلہ دیش کے سارے مدارس کی ہمت اور حوصلے کی داد دینی چاہیے کہ انہوں نے اپنے زخمی طلبہ کا بغیر اخراجات کی فکر کئے مدرسے کی خرچہ سے مکمل علاج کیا بلکہ جو والدین بچوں کو اپنے گھر علاج کیلئے اپنے طور سے لے کر چلے گئے تھے ان کو ان کے گھروں سے مدرسے میں لاکر ہر قسم کی سہولت فراہم کر کے اور کچھ کو ڈھاکہ شہر کے مختلف ہسپتالوں میں داخل کر کے ان کا علاج مکمل منجانبِ مدرسہ ہی کیا گیا۔

ساتھ ہی ان طلباء کے والدین اور سرپرست حضرات کے صبر و تحمل، احتساب اور ذوق علم کو سلام کرنا چاہیے کہ کسی ایک طالب علم کے گھر والوں نے مدرسہ والوں کے خلاف قانونی کاروائی اور آبجیکیشن تو کیا حرفِ شکایت زبان پر نہیں لایا بلکہ ہمیں تو جامعہ حسینیہ عرض آباد واقع خطہ میرپور کے مہتمم صاحب نے یہ بات بتائی کہ بہت سارے گھر والوں کے پاس جاکر اطاعتی گروپ والوں نے ان کو بھڑکا یا اور اکسایا بھی کہ تم مدرسے والوں کے خلاف کمپلین کردیجئے کہ انہوں نے ہمارے بچوں کی حفاظت میں لاپروائی کی مگر گھر والوں نے انہیں ٹکا سا جواب دے کر رخصت کردیا اور یہی نہیں بلکہ ایک طالب علم بھی ایسا نہیں ہے جس کو صحت یاب ہونے کے بعد والدین نے دلبرداشتہ ہوکر مدرسے سے اٹھا کر گھر پر بیٹھا لیا ہو الحمد للہ علیٰ ذالک۔

اللّٰہ پاک ان کو اس صبر واحتساب کا بہترین بدلہ دنیا اور آخرت میں عنایت فرمائیں آمین ۔

بقیہ واقعہ اگلی لقاء میں ان شاء اللہ العزیز۔ فقط یکے ازشرکائے جماعتِ علمائے کرام بجانب بنگلہ دیش

(بروز جمعرات 10اکتوبر 2019)

تمام قسطیں یہاں ملاحظہ فرمائیں

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

مفتی تقی عثمانی صاحب کا خط بنام مولوی سعد کاندھلوی

  مولانا سعد صاحب کے نام حضرت شیخ الاسلام مفتی تقی عثمانی صاحب دامت برکاتہم العالیہ کا کھلا خط مولانا سعد صاحب نے اپنی کم فہمی اور کم علمی ک...

ہوم