تحریر : *ابوخنساءالحنفی*
بنگلہ دیش مرکز کے حالیہ خط نے پوری قوت سے سعد صاحب کو اس بات کی طرف ڈھکیلنے کی کوشش کی ہے کہ وہ اپنے باطل نظریات اور گمراہ کن بیانات سے رجوع کریں.... اب اگر سعد صاحب اس ڈھکیلا ڈھکیلی کے بد ترین کھلواڑ (جو کہ ایک مدت سے چل رہا ہے) کے بعد رجوع کے نام پر کوئی چال چل جاتے ہیں اور کوئی نیا پتہ پھینک دیتے ہیں تو کیا اس کو معتبر مانا جائے گا...؟؟؟؟
جبکہ حال ہی میں اسکا بہت ہی تلخ تجربہ رہا ہے کہ موصوف کی دستخط سے دارالعلوم دیوبند کو پہنچنے والے دوسرے رجوع نامے کے بعد، اور پھر جواباََ دارالعلوم کے اپنے نئے موقف آنے سے پہلے ہی موصوف نے پھر سے ان ہی گمراہ کن بیانات کا بڑی شدت سے اعادہ کیا.....
جبکہ حال ہی میں اسکا بہت ہی تلخ تجربہ رہا ہے کہ موصوف کی دستخط سے دارالعلوم دیوبند کو پہنچنے والے دوسرے رجوع نامے کے بعد، اور پھر جواباََ دارالعلوم کے اپنے نئے موقف آنے سے پہلے ہی موصوف نے پھر سے ان ہی گمراہ کن بیانات کا بڑی شدت سے اعادہ کیا.....
لہذا اس مسئلے میں مناسب یہ لگتا ہے کہ سعد صاحب کا رجوع تسلیم کرنے میں جلدی نہ کی جائے بلکہ انکے رجوع کو قبول کرنے کے لیے چند ماہ انکے بیانات کی نگرانی کی جائے.... اور انکا ہر بیان انٹرنیٹ پر لائیو اپڈیٹ کروایا جائے تاکہ کوئی بھی فیصلہ بہت ہی اطمنان اور تسلی کے ساتھ ہوسکے....
اور اگر اس مسئلے میں جلدبازی کی گئی جیسا کہ سعد گروپ کا ارادہ ہے کہ جلدی سے دارالعلوم دیوبند کے سامنے رودھو کے بنگلہ دیش جانے کا"ویزا" لے لو.... تو یہ امر نہایت ہی خطرناک اور مستقبل میں فتنہ انگیزی کا سبب ہوگا....
لہذا سعد صاحب پہلے کی طرح فی الحال کسی نئے رجوع کے پلید کھلواڑ کی ابتداء نہ کریں اور چند ماہ کا علماء دارالعلوم دیوبند کو آپکا بیان سننے دیں، اور ایک ٹھوس اور مظبوط قدم اٹھانے دیں.