ہم امت مسلمہ بالخصوص تبلیغی احباب کو اس بات سے آگاہ کرنا اپنا دینی فریضہ سمجھتے ہیں کہ مولوی محمد سعد صاحب کم علمی کی بناء پر قرآن وحدیث کی تشریحات میں اہل سنت والجماعت کے راستے سے ہٹتے جارہے ہیں،جو بلاشبہ گمراہی کا راستہ ہے،اس لیے ان باتوں پر سکوت اختیار نہیں کیا جا سکتا یہ چیزیں اب عوام الناس میں تیزی سے پھیلتی جارہی ہے اگر ان پر فوری قدغن نہ لگائی گئی تو خطرہ ہے کہ آگے چل کر جماعت تبلیغ سے وابستہ امت کا ایک بڑا طبقہ گمراہی کا شکار ہو کر فرقہ ضالہ کی شکل اختیار کر لے گا (موقف دارالعلوم دیوبند)

نئی اشاعت

3/8/18

بنگلہ دیش کے مرکز کا خط

تحریر : *ابوخنساءالحنفی*

بنگلہ دیش کے مرکز کا خط موصول ہوا جس میں انہوں نے بہت ہی صاف لفظوں میں سعد صاحب کو بنگلہ دیش آنے سے منع کیا ہے اور سعد صاحب کو اپنے گمراہ کن بیانات اور نظریات سے رجوع کرنے کے لیے کہا ھے....اور یہ بھی خبر موصول ہوئی ہے کہ سعد صاحب نے دارالعلوم دیوبند جانے کے لیے رخت سفر بھی باندھ لیا ھے.

اب کچھ امور قابل غور ہیں:

اول یہ کہ اس خط میں سعد صاحب کو بنگلہ دیش نہ آنے دینے کی جو وجہ ذکر ھے وہ "انتشار واختلاف" ہے، یہ عجیب وجہ بیان کی گئی.....جبکہ اصل وجہ سعد صاحب کے گمراہ کن بیانات اور نظریات ہیں.... بنگلہ دیش والوں نے سعد صاحب سے یہ کیوں نہیں کہا کہ: چونکہ آپ خلاف شرع اور گمراہ کن بیانات پر بضد ہیں اس لیے آپ اہل حق کے ترجمان دارالعلوم دیوبند کے فتوے کی رو سے اہل سنت والجماعت کی راہ سے منحرف ہیں پہلے آپ اپنے ان تمام گمراہ کن بیانات سے مکمل اور تسلی بخش طریقے سے رجوع کریں. معلوم ہوا ہے کہ بنگلہ دیش والوں کے نزدیک سعد صاحب کے بیانات میں کوئی قباحت نہیں اور انکے نزدیک دارالعلوم دیوبند فتوی ایک بکواس اور اصل "سبب انتشار" ھے. 

دوم یہ کہ پھر یہ کہنا کہ فلاں فلاں علماء آئے، اور انہوں نے یوں یوں اشکال کیاجس کی بنا پر ہم آپ کو آنے سے روک رہے ہیں یہ کس بات کا غماز ھے..؟؟ کیا ان لوگوں کے نزدیک سعد صاحب کے بیانات محل اشکال نہیں...؟؟؟ 
کیا یہ اشکالات صرف بنگلہ دیش کے علماء کو ہی ھے..؟؟؟ 
کیا ان بنگلہ دیش والوں کو سعد صاحب کے گمراہ کن بیانات پھیلانے ہی کا ارادہ ہے....؟؟؟ کیا امت کو سعد صاحب سے جوڑے بغیر یا ان کے اجتماع میں شریک ہوئے بغیر اجتماع نہیں ہو سکتا...؟؟؟
 آخر کیوں انکو بلانے پر مصر ہیں...؟؟؟

ایک اہل سنت والجماعت کی راہ سے منحرف شخص کو کیوں مدعو کرنا چاہتے ہیں... ستم یہ کہ فتوے کی پھٹکار کے بعد سعد صاحب کو رجوع کرنے کا مشورہ دیا جارہا ہے کہ جلدی سے رجوع کرو اور بنگلہ دیش آنے کی چابی حاصل کرو.... 

ارے....؟؟؟؟ 

یہ کیا کھلواڑ ہے..؟؟؟؟؟ 

کیا ساری امت کے علماء، مشائخ، اور دعوت و تبلیغ کے بڑے بڑے مستند و مضبوط اساطین مرگئے، ہلاک ہوگئے یا سارے مرتد ہوگئے کہ ان تمام کو چھوڑ کر ایک "بد عقیدہ" کو "نیک عقیدہ" بنانے کی مہم چھیڑ دی...؟؟؟؟؟؟ اور اس بدعقیدہ کو نیک عقیدہ بناکر پھر اسکو اپنے عالمی اجتماع میں بلایا جائے گا...؟؟؟؟ 
آخر یہ کون سی  منطق ھے؟؟؟؟ کس جالینوس کی حکمت اور کس ارسطو کا فلسفہ ھے.....؟؟؟؟ 

تیسری قابل غور بات یہ ہے کہ اس خط میں یوں لکھا ھے کہ:ہمیں جناب والا سے قلبی محبت اور تعلق ہے..... انا للہ و انا الیہ راجعون... ایک حق سے منحرف شخص سے محبت کے کیا معنی؟؟؟؟؟ کیا یہ محبت محض نفسانیت نہیں..؟؟؟؟؟ کیا ساری زندگی تبلیغ میں لگا کر "الحب للہ والبغض للہ" کا یہی درس سیکھا ہے ...؟؟؟؟؟ 

چوتھا قابل لحاظ امر یہ ہے کہ کیا سعد صاحب کایہ رجوع "رجوع حقیقی" ہوگا یا بنگلہ دیش جانے کی کنجی کا حصول ...؟؟؟ بنگلہ دیش کے خط کے بعد ہی رجوع کا خیال آیا...؟؟؟ اور کیا اصول فقہ کی روشنی میں اس نوع کا رجوع معتبر ھے...؟؟؟؟؟ 

میرے مادر علمی دارالعلوم دیوبند کا ہر فیصلہ سر آنکھوں پر.....
IMG-20180905-WA0030

مفتی تقی عثمانی صاحب کا خط بنام مولوی سعد کاندھلوی

  مولانا سعد صاحب کے نام حضرت شیخ الاسلام مفتی تقی عثمانی صاحب دامت برکاتہم العالیہ کا کھلا خط مولانا سعد صاحب نے اپنی کم فہمی اور کم علمی ک...

ہوم