ہم امت مسلمہ بالخصوص تبلیغی احباب کو اس بات سے آگاہ کرنا اپنا دینی فریضہ سمجھتے ہیں کہ مولوی محمد سعد صاحب کم علمی کی بناء پر قرآن وحدیث کی تشریحات میں اہل سنت والجماعت کے راستے سے ہٹتے جارہے ہیں،جو بلاشبہ گمراہی کا راستہ ہے،اس لیے ان باتوں پر سکوت اختیار نہیں کیا جا سکتا یہ چیزیں اب عوام الناس میں تیزی سے پھیلتی جارہی ہے اگر ان پر فوری قدغن نہ لگائی گئی تو خطرہ ہے کہ آگے چل کر جماعت تبلیغ سے وابستہ امت کا ایک بڑا طبقہ گمراہی کا شکار ہو کر فرقہ ضالہ کی شکل اختیار کر لے گا (موقف دارالعلوم دیوبند)

نئی اشاعت

10/8/18

نام نہاد حضرت جی(مولانا سعد صاحب) کی حدیث رسول میں خیانت

*نام نہاد حضرت جی(مولانا سعد صاحب) کی حدیث رسول میں خیانت*


*کیا اللہ کے راستے میں نکل کر سمندری سفر میں شہید ہونے والے کی روح اللہ قبض کرتے ہیں؟*
*تحقیق۔۔۔۔۔۔۔ابن عیسی محمدی*
*مولانا سعد صاحب کی گمراہی امت کے لئے لمحہ فکریہ*
اس دور میں مولانا سعد صاحب نے کتاب وسنت میں تحریف اور من مانی تشریحات کے نئے ریکاڈ قائم کررہے ہیں سرسید احمد خان کے نظریات نے وہ گمراہی نہیں پھیلائی جو گمراہی مولانا سعد صاحب کے باطل افکار سے پھیل رہی ہے اس لئے کہ سر سید احمد خان کے باطل نظریات علمی دائرہ ہی میں رہے مگر مولانا سعد صاحب اپنی علمی خیانتیں ناواقف عوام کے ذریعہ پھیلارہے ہیں جس کی وجہ سے آج پورے عالم میں انتشار پھیلاہوا ہے اللہ تعالی مولانا سعد صاحب کو ہدایت نصیب فرمائے ۔۔۔آمین
*ایک منکر اور باطل روایت کی تبلیغ*
  ایک عرصہ سے مولانا سعد صاحب تبلیغی جماعت کی فضیلت میں ایک متروک ومنکر روایت بیان کررہے ہیں کہ جو بیرون کے لئے جماعت میں نکلے گا اور اسی سفر میں اسکا انتقال ہوگا تو اس کی روح اللہ نکالیں گے (نعوذ باللہ).
مولانا سعد صاحب کا بیان سن کر یہ روایت ابن ماجہ کے حوالے سے ہر کوئی بیان کررہا ہے حتی کے مستورات بھی بیان کررہی ہیں جب کہ یہ بالکل جھوٹ اور دھوکہ ہے جس روایت کی بنیاد پر مولانا سعد صاحب اس باطل عقیدہ کو بیان کررہے ہیں اسکی حقیقت کو ذیل میں ملاحظہ فرمائیں 
*روایت*
حدثنا عبیداللہ بن یوسف الجبیری ثنا قیس بن محمد الکندی ثنا *عفیر بن معدان الشامی عن سلیم بن عامر* سمعت ابا امامۃ یقول ﺳﻤﻌﺖ ﺭﺳﻮﻝ ﺍﻟﻠﻪ ﺻﻠﻰ ﺍﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ ﻳﻘﻮﻝ : ﺷﻬﻴﺪ ﺍﻟﺒﺤﺮ ﻣﺜﻞ ﺷﻬﻴﺪﻱ ﺍﻟﺒﺮ، ﻭﺍﻟﻤﺎﺋﺪ ﻓﻲ ﺍﻟﺒﺤﺮ ﻛﺎﻟﻤﺘﺸﺤﻂ ﻓﻲ ﺩﻣﻪ ﻓﻲ ﺍﻟﺒﺮ، ﻭﻣﺎﺑﻴﻦ ﺍﻟﻤﻮﺟﺘﻴﻦ ﻛﻘﺎﻃﻊ ﺍﻟﺪﻧﻴﺎ ﻓﻲ ﻃﺎﻋﺔ ﺍﻟﻠﻪ , ﻭﺇﻥ ﺍﻟﻠﻪ ﻋﺰ ﻭﺟﻞ ﻭﻛﻞ ﻣﻠﻚ ﺍﻟﻤﻮﺕ ﺑﻘﺒﺾ ﺍﻷﺭﻭﺍﺡ ﺇﻻ ﺷﻬﺪﺍﺀ ﺍﻟﺒﺤﺮ ﻓﺈﻧﻪ ﻳﺘﻮﻟﻰ ﻗﺒﺾ ﺃﺭﻭﺍﺣﻬﻢ، ﻭﻳﻐﻔﺮ ﻟﺸﻬﻴﺪ ﺍﻟﺒﺮ ﺍﻟﺬﻧﻮﺏ ﻛﻠﻬﺎ ﺇﻻ ﺍﻟﺪﻳﻦ، ﻭﻟﺸﻬﻴﺪ ﺍﻟﺒﺤﺮ ﺍﻟﺬﻧﻮﺏ ﻭﺍﻟﺪﻳﻦ . (1)
*ترجمہ*
ابو امامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوے سنا :سمندر کا شہید خشکی کے دو شہیدوں کے برابر ہے سمندر میں جا کر سر چکر رائے وہ خشکی میں خون میں لوٹنے والے کے مانند ہے اور ایک موج سے دوسری موج تک جانے والا اللہ کی اطاعت میں پوری دنیا کا سفر کرنے والے کی طرح ہے اللہ تعالی نے روح قبض کرنے کے لئے ملک الموت کو مقرر کیا ہے لیکن سمندر کے شہید کی جان اللہ خود قبض کرتا ہے خشکی میں شہید ہونے والے قرض کے علاوہ تمام گناہ معاف ہوتے ہیں لیکن سمندر کے شہید کے قرض سمیت سارے گناہ معاف ہوتے ہیں
*تحقیق رجال*
  سب سے پہلی بات تو یہ ہے کہ یہ روایت قابل استدال ہی نہیں بلکہ یہ روایت باطل اور منکر ہے کیونکہ اس کی سند میں ایک راوی *عفیر بن معدان* ہے جو سخت ضعیف ہے اور واہی تباہی باتیں بیان کرتاہے
*عفیر بن معدان کی حقیقت*
اس راوی کے متعلق حافظ جمال الدین بن حجاج بن یوسف مزی رح کی شہرہ آفاق کتاب تہذیب الکمال سے ائمہ جرح تعدیل کے حوالے سے اقوال ملاحظہ فرمائیں
(1)امام احمد رح فرماتے ہیں کہ یہ *ضعیف اور منکر الحدیث ہے*
(2)یحیی بن معین رح فرماتے ہیں کہ *کسی بھی چیز میں کچھ نہیں*
(3)امام ابو داؤد رح فرماتے ہیں کہ نیک شخص تھے مگر *حدیث میں ضعیف ہیں*
(4)امام نسائی فرماتے رح فرماتے ہیں یہ مضبوط نہیں ہیں انکی حدیثیں نہیں لکھی جاسکتی
(5)ابن عدی فرماتے ہیں کہ انکی روایت عموما *غیر محفوظ ہیں* (2)
امام بخاری رح فرماتے ہیں کہ یہ *منکر الحدیث ہے*(3)
نوٹ: منکر الحدیث امام بخاری کی سب سے زیادہ سخت جرح ہے
*یہ روایت باطل اور ناقابل استدلال ہے*
  یہ روایت دو وجہ سے مردود ہے
*پہلی وجہ*
پہلی وجہ یہ کہ عفیر بن معدان ویسے ہی ضعیف اور منکر الحدیث لیکن جب وہ سُلَیم بن عامر عن ابی امامۃ سے بیان کرتا ہے تو وہ روایت بے اصل ہوتی ہے چنانچہ عبدالرحمن بن ابی حاتم رح فرماتے ہیں کہ میں نے اپنے والد سے عفیر بن معدان کے تعلق سے پوچھا تو انہوں نے جواب دیا کہ وہ حدیث میں ضعیف ہیں انکی اکثر روایات سلیم بن عامر عن ابی امامۃ کے حوالے سے ہیں جن کی کوئی اصل نہیں۔
امام عقیلی رح فرماتے ہیں کہ عفیر بن معدان کی روایات سلیم بن عامر کے حوالے سے ایسی ہیں کہ انکا کوئی متابع نہیں اور نہ عفیر بن معدان کے علاوہ کسی سے اسکی معرفت ہوتی ہے (یعنی کہ وہ روایت کوئی اور بیان نہیں کرتا )
*منکر حدیث اور منکر راوی کا حکم*
*انہ الحدیث الذی ینفرد الرجل ولایعرف متنہ من غیر روایتہ*
کہ منکر وہ روایت ہے جس کو کسی ایک ہی آدمی بیان کرےاسکے علاوہ کسی دوسرے شخص سے وہ روایت معلوم نہ ہو
آگے چل کر راوی کا حکم بیان کرتے ہیں کہ
*فاالرواۃ الموصوفون بھذا ھم المتروکون*
پس ایسی منکر روایات بیان کرنے والے متروک ہیں یعنی انکی روایات کو چھوڑ دیا گیا ہے
مگر افسوس مولانا سعد صاحب اور انکے ہمنوا علماء کی آنکھیں اس قدر بند ہوچکی ہیں کہ واہیات متروک روایات جنہیں علماء امت چھعڑنے کا حکم دے رہے ہیں ان روایات کو صرف مولانا سعد کی اتباع میں عوام کے سر تھوپ رہے ہیں ۔
*دوسری وجہ*
دوسری وجہ یہ روایت قرآن کے بھی خلاف ہے اس لئے کہ اللہ تعالی نے قرآن کریم میں فرمایا ہے کہ اللہ تعالی نے تمام انسانوں کی روحوں کو قبض کرنے کی ذمہ داری فرشتوں کو دی ہے حتی کہ انبیاء جیسی عظیم ہستیوں کو بھی مستثنی نہیں کیا انکی روحیں بھی ملک الموت ہی قبض کرتے ہیں چنانچہ وہ آیات مع ترجمہ ملاحظہ فرمائیں
‏( ﻗُﻞْ ﻳَﺘَﻮﻓّﺎﻛُﻢْ ﻣَﻠَﻚُ ﺍﻟﻤَﻮْﺕِ ﺍﻟَّﺬِﻱ ﻭُﻛِّﻞَ ﺑِﻜُﻢْ ﺛُﻢَّ ﺇِﻟﻰ ﺭَﺑِّﻜُﻢْ ﺗُﺮْﺟَﻌُﻮﻥَ ‏) ‏( ﺍﻟﺴﺠﺪﺓ 11| ‏) .
آپ فرما دیجئے کہ تمہاری جان موت کا فرشتہ قبض کرتا ہے جو تم پر متعین ہے پھر تم اپنے رب کی طرف لوٹائے جاؤگے
ﻳﻘﻮﻝ ﺳﺒﺤﺎﻧﻪ : ‏( ﺍﻟَّﺬِﻳﻦَ ﺗَﺘَﻮﻓّﺎﻫُﻢُ ﺍﻟﻤَﻼﺋِﻜَﺔُ ﻇﺎﻟِﻤﻲ ﺃَﻧْﻔُﺴِﻬِﻢْ ‏) ‏( ﺍﻟﻨﺤﻞ 28| ‏) .
جن کی جان فرشتوں نے حالت کفر میں قبض کی تھی
‏ ﺍﻟَّﺬِﻳﻦَ ﺗَﺘَﻮﻓّﺎﻫُﻢُ ﺍﻟﻤَﻼﺋِﻜَﺔُ ﻃَﻴِّﺒِﻴﻦَ ﻳَﻘُﻮﻟُﻮﻥَ ﺳَﻼﻡٌ ﻋَﻠَﻴْﻜُﻢْ ‏) ‏( ﺍﻟﻨﺤﻞ 32| ‏)
جن کی روح فرشتے اس حال میں قبض کرتے ہیں (وہ شرک)  سے پاک ہوتے ہیں ۔
ان آیات سے معلوم ہوا کہ روحیں قبض کرنے کی ذمہ داری اللہ تعالی نے فرشتوں کو دی ہے یہی قرآن کا دیا ہوا عقیدہ ہے اسکے خلاف مولانا سعد صاحب ایک منکر اور باطل روایت کی بنیاد پر یہ عقیدہ سکھلارہے ہیں کہ بیروں جماعت میں نکلنے والی کی روح اللہ قبض کرتے ہیں ہے ۔۔۔نعوذ باللہ من ذلک۔

*ایک عاجزانہ التماس*

  میں ان مفتیوں اور علماء سے جو صبح شام اندھا دھند سعد صاحب کی حمایت کے گیت گا رہے ہیں گزارش کرتا ہوں کہ ذرا فہم و ادراک کے دریچے کھولو آخر کب تک امت کو گمراہی کے دلدل میں پھنساتے رہیں گے کامیابی مولانا سعد صاحب کو امیر ماننے میں نہیں اللہ اور اسکے رسول کی کامل اطاعت پر جو کہ مولانا سعد صاحب کو امیر مانتے ہوتے نہیں کرسکتے ۔
اللہ ہم سب کو صراط مستقیم پر چلنے کہ توفیق عطافرمائے ۔۔۔آمین
              *حوالہ جات*
(1) ابن ماجہ ص درسی نسخہ
(2)تہذیب الکمال 20/ 177-178 ط: مؤسسۃ الرسالۃ ،بیروت
(3) التاریخ الصغیر للامام البخاری 2/161 ط:دارالمعرفۃ ،بیروت
(4) تھذیب الکمال 20/177 ط: مؤسسۃ الرسالۃ ،بیروت
(5) کتاب الضعفاء للعقیلی 5/56 ط: دار ابن عباس ،قاہرہ ،مصر
(6) مقدمہ لابن الصلاح 3/34 ط: دار ابن عفان، قاہرہ ،مصر
(7)مقدمہ لابن الصلاح 3/62 ط: دار ابن عفان ،قاہرہ،مصر

مفتی تقی عثمانی صاحب کا خط بنام مولوی سعد کاندھلوی

  مولانا سعد صاحب کے نام حضرت شیخ الاسلام مفتی تقی عثمانی صاحب دامت برکاتہم العالیہ کا کھلا خط مولانا سعد صاحب نے اپنی کم فہمی اور کم علمی ک...

ہوم