قسط نمبر (١٩٢) کا جواب
تحریر :أبوخَنساءالحنفی.
دجل نمبر 1.
امارت کے بغیر سب کھنڈر ہی کھنڈر ہے ، علم ، عمل ، دعوت ، خلوت ، جلوت ، عبادتیں ، ریاضتیں ، سب کچھ اونچے اونچے ان درختوں کے مانند ہیں کہ جو نہ سایہ د ے سکیں ، نہ پھل نہ پھول ، اونچے اونچے قد ضرور ہیں ، لیکن ان سے کسی کو ٹھنڈا اور گہرا سایہ نصیب نہیں ہوتا ! اور نہ ہی پھل پھول ! دلوں کی زمینیں بنجر، سراب ہی سراب ، ہر کوئی انسانی سمندر میں غوطہ زن ہے کہ کہیں سےکوئی نصرت و مدد کا سیپ اور موتی میسر آجائے !
لیکن محرومی مقدر بن چکی ہے !
*وضاحت*
*جن احادیث اور آثار کو امارت کی فضیلت اور اسکی ضرورت کو سمجھانے کے لیے پیش کیا گیا ہے، شریعت میں اس لفظ " امارت" اور لفظ" امیر" کا ایک مخصوص اصطلاحی مفہوم ہے اور وہ مفہوم ہے "امارت اصلیہ" اور "امیر المومنین" کا.... لہذا ان احادیث واثار کو بنیاد بنا کر تبلیغی جماعت کی امارت کو امارت اصلیہ کی طرح ضروری قرار دینا، اسکی عدم اطاعت کو "امیر المومنین" کی بغاوت قرار دینا، اور احادیث واثار میں بیان کردہ وعید اور عتاب کو سعد صاحب کی مزعومہ باطل امارت پر فٹ کرنا شرع میں تحریف کے مترادف ہے*
یہ پوسٹ بدترین خیانت اور دجل پر مبنی ہے، سب سے پہلی بات یہ کہ احادیث واثار میں جس امارت کا تذکرہ ھے ان سے مراد امیر المومنین اور خلیفۃ المسلمین کی امارت و خلافت ہے نہ کہ مطلقاً کسی بھی تنظیم اور تحریک کا امیر اور اسکی امارت ....
نیز یہ کہ کسی تنظیم اور تحریک کے امیر کی امارت سے انکار بغاوت نہیں ہوتا اس لیے کہ وہ شرعی امیر نہیں بلکہ "اعتقادی اور انتظامی" امیر ہوتا ہے..... مثلاً اگر کوئی شخص خلفائے راشدین کی امارت کا منکر ہو تو وہ شخص مبتدع باغی اور بد عقیدہ کہلائے گا اس لیے کہ وہ شرعی امارت کا منکر ہوا اسی طرح اگر اِسوقت کوئی شخص شرعی اعتبار سے امیر المومنین اور خلیفۃ المسلمین منتخب کرلیا جائے تو بھی اسکو امیر ماننا واجب ہوگا اور اسکی امارت سے انکار بغاوت ہوگا..... لیکن اگر کوئی مولانا الیاس صاحب رح کی امارت کا منکر ہو تو وہ مبتدع باغی اور بدعقیدہ نہیں کہلائے گا اس لیے کہ وہ شرعی امارت کا منکر نہیں بلکہ اس امارت کو تسلیم کرنا ایک اعتقادی، انتظامی اور اجتہادی امر ہےجس میں ہر شخص اپنی منفرد رائے رکھنے کے لیے شرعا مجاز ہے، جیسے کوئی شخص کسی کو شیخِ کامل مان لے یا اپنا پیر مان لے تو اب دوسرا شخص اسکے پیر کو شیخ کامل نہ مانے تو یہ اسکا اختیار ھے، اس پیر کو پیر ماننا کوئی شرعی امر نہیں بلکہ یہ ایک اعتقادی اور اجتہادی امر ہے..... لہذا ان احادیث واثار کو سعد صاحب کی امارت ثابت کرنے کے لیے استعمال کرنا دجل و جہل، رکاکت و خیانت کی بد ترین مثال ہے... اور خوارج سے حضرت علی رضی اللہ کے فرمان "كلمة حق أريد بها باطل" کا مصداق ہے.
*اس جہل کی بھی کوئی انتہا ہے کہ جو حدیث خلیفۃ المسلمین سے متعلق ہے اس کو امیر تبلیغ کے اثبات کے لیے اس طرح منطبق کررہے ہیں گویا یہ حدیث اسی کے ساتھ مختص ہو...یہ اور ان جیسی وہ تمام احادیث جن میں امیر کی اطاعت اور السمع والطاعۃ (سنو اور اطاعت کرو) کا حکم ملتا ہے وہ امیر المومنین اور خلیفۃ المسلمین سے متعلق ہے، جسکو امیرالمومنین اور خلیفۃ المسلمین ماننا شرعاً واجب اور اسکی اطاعت سے انکار حرام ہوتا ہے. ان احادیث کو اپنی تنظیم اور جماعت کے امیر صاحب پر منطبق کرنا صریح غلطی اور احادیث میں معنوی تحریف کے مترادف ہے*
*امر ثانی یہ ہے کہ کسی بھی دینی جماعت وتنظيم کا اپنی تنظیم کو کچھ لوگوں کے مشورے تحت رکھکر شوری کے تحت چلانا یا کسی ایک فرد کی امارت و قیادت میں چلانا دونوں امور شرعاً جائز ہیں اور ان دونوں میں کسی قسم کی کوئی قباحت نہیں. اپنی جماعت اور تنظیم کو "شوری" کے تحت چلانے کی کوئی ممانعت شریعت مطہرہ میں کہیں بھی نہیں ملتی. نیز احادیث اور اصول فقہ کی روشنی میں "ہر وہ امر جسکی ممانعت شرع متین میں مذکور نہ ہو وہ امر جائز ہوتا ہے". لہذا شوری کے عدم ذکر سے اسکے عدم جواز و صحت پر استدلال یا تو بدترین جہالت ھے یا خبیث ترین خیانت*.
دجل نمبر 2.
لکھتے ہیں :
خلفائے اربعہ کے بعد رسمی امارت چلی ! مگر پھر بھی اس صورتی امارت کا دبدبہ ، اور برکتیں بے مثال تھیں !
*وضاحت*
یہ مودودیت کی جھلک ملاحظہ فرمائیں...موصوف نے صحابہ پر بھی نقد کردیا کیا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی امارت رسمی تھی...؟ ؟؟؟
کیا عمر بن عبدالعزیز رح کی امارت رسمی تھی...؟ ؟؟؟؟
دجل نمبر 3.
لکھتے ہیں :
دجالی فتنوں سے بچنے کا واحد راستہ ( امارت ) ہے ، اور امارت بغیر : امیر : کے نہیں ہوتی ! ( یداللہ علی الجماعۂ ) صحیح حدیث ہے : ترجمہ : جماعت پر اللہ کا ہاتھ ہوتا ہے :
*وضاحت*
جب اجتماعیت کی اسقدر شدید ضرورت آپ محسوس کررہے ہیں تو سعد صاحب کیوں اپنی امارت پر اڑے ہوئے ہیں اور نہ ماننے والے کو جہنمی کیوں کہ رہے ہیں...؟ ؟؟
اجتماعیت کی خاطر اپنی نفسانیت کو ترک کیوں نہیں کردیتے..؟؟؟؟ اپنے باپ دادا کے زمانے کے سارے اکابر سے حتی کہ مولانا الیاس صاحب رح کے واحد تربیت یافتہ حاجی عبدالوہاب صاحب سے بھی مخالفت مول لی... کیا یہ سارے یک لخت گمراہی پر مجتمع ہو گئے. اور اسی تکبر کی بنا پر 2016 میں رائیونڈ بھی نہیں گئے، جبہ بعد میں باضابطہ حاجی عبدالوہاب صاحب نے آدمی بھیجا پھر بھیج انکار کردیا......
حد ہے گستاخی اور بے ادبی کی...
*دوسرا امر یہ سمجھیے کہ اجتماعیت حق پر مجتمع ہونے کو کہتے ہیں نہ کہ باطل پر مجتمع ہونے کو..... اس وقت امت مسلمہ کی اکثریت نماز سے دور ہے تو کیا ترک نماز اجتماعیت کہلائے گا....؟؟؟؟؟اور کیا اس پر مجتمع ہوا جائے گا...؟ ؟؟؟*
نعوذبااللہ من ذلک البکواس.....
دجل نمبر4.
کہتے ہیں :
( شوری پر اللہ کا ہاتھ ہے ) ایسی کوئی روایت نہیں !
*وضاحت*
*یہ رنگ فتین غیر مقلدین کا ہے... اللہ عقل سلیم عطا فرمائے*
کسی چیز کے بارے میں میں حدیث کے وارد نہ ہونے سے کیا وہ چیز حرام ہوجاتی ہے..؟؟؟
یہ تو فرقہ ضالہ غیر مقلدین کا مسلک ہے..
نعوذبااللہ من ذلک البکواس...
دجل نمبر 5.
لکھتے ہیں :
فائدہ : ان دونوں حدیثوں کی رو سے : مرکز نظام الدین ، کو بحیثیت مرکزعالمی : اور حضرت جی مولانا محمد سعد صاحب کو بحیثیت : عالمی امیر : تسلیم کرنے کے لئے : عوامی رجوع ، اور ہزاروں علماء حقانی : بشمول : علمائے دارالعلوم دیوبند ، دارالعلوم ندوۂ العلماء ، و اکابرین عرب وعجم : کا قبول وتسلیم کرلینا : کیا یہ حق اور صحیح ہونے کی دلیل کے لئے کافی نہیں ؟؟؟
درجنوں کی تعداد میں مبشرات عرب وعجم کے لوگوں کو اللہ پاک خوابوں میں دکھارہے ہیں ! اب تمام دلائل کے بعد بھی دل نہیں مانے تو پھر ڈر ہے کہ : ضد وعناد کی نحوست نے حق و باطل کی تمیز نہ ختم کردی ہو ! العیاذ باللہ !........
*وضاحت*
مسئلہ امارت ہی اصلا محبوب صاحب کو ثابت کرنا تھا لیکن اپنی دجالیات کے بیچ میں اس کو چھپا کر رکھ دیا تاکہ گرفت سے بچ سکیں.....
بہرحال سعد صاحب کی امارت کو کن احادیث سے ثابت کیا ہے وضاحت کریں.
دجل نمبر 6.
لکھتے ہیں :
۳- مولانامحمد سعد صاحب کو حسب معمول ( حضرت جی ) کے خطاب سے نوازا -
*وضاحت*
دعوت و تبلیغ کی عظیم اور پُر اخلاص محنت میں کہیں بھی کسی کو بھی "حضرت جی" کے لقب سے نوازنے کا معمول نہیں بنایا گیا اور نہ ہی اس فضول، نفسانیت زدہ، لغو بے مقصد، اور لایعنی کام کے لیے کوئی مجلس منعقد ہوئی ..... یہ تو میواتی حضرات کا دیا ہوا لقب تھا جو چل پڑا اور جب سعد صاحب سے کچھ نہ بن پڑا تو بنگلہ دیش میں امریکہ کے عبدالرحمن صاحب سے کہکر اپنے آپ کو حضرت جی کہلوایا........ نعوذبااللہ... نعوذبااللہ..
اگر ہم پاکستان میں شوری بنائیں تو اعتراض.....!!!! اور آپ بنگلہ دیش میں حضرت جی بنائیں تو وہ صحیح....!!!! ؟؟؟؟؟
واہ رے انصاف...
اللہ عقل سلیم عطا فرمائے.
متاع دین و دانش لٹ گئی اللہ والوں کی
یہ کس کافر ادا کا غمزہ خوں ریز ہے ساقی...
اس نفسانیت اور اور حب جاہ کی کوئی حد ہے......!!!!
دجل نمبر 7.
لکھتے ہیں :
( اللہ کا عظیم انعام )
یہ ایک لمحہ فکریہ ہے کہ دیکھتے دیکھتے اللہ کی رحمت کو جوش آیا کہ : ساری امت مسلمہ پر سکون وآتشی نازل ہوئی ، رحمت الہی امت مسلمہ کی طرف متوجہ ہوئی ، اور ہماری محنتوں کے ساتھ تآئید غیبی شامل ہوئی !
اللہ تعالی کی توفیق سے، ( اہل بنگلہ دیش ) نے( ۲۰۱۷) کا عالمی اجتماعی ماحول تیار فرمایا کہ تین ملیین مسلمان ! جن میں ( ۳۵۰۰۰﴾ ہزار علمائے کرام ، سینکڑوں مفتیان کرام ، تبلیغی ذمہ دار ( ۱۶۰۰۰﴾ سولہ ہزار عالمی داعیوں نے اپنے مشوروں سے ( مولانا محمد سعد صاحب کو
۱- سارے عالم کا امیر منتخب کیا
۲- بنگلہ والی مسجد نظام الدین دہلی کو سارے عالم کا تبلیغی مرکز تسلیم کیا !
*وضاحت*
کیا شرع میں عوام، امیر کے انتخاب کا حق رکھتی ہے...؟؟؟؟؟
یا امیر کے انتخاب کا حق ارباب حل و عقد کو ہوتا ہے....؟؟؟؟
امیر کے انتخاب کا یہ طریقہ تو غیر شرعی ہوا... تو امارت ثابت کیسے ہوئی...؟ ؟؟اس لیے کہ جب شرعی طریقہ سے امیر کا انتخاب نہیں ہوا تو امارت کالعدم ہے.
اور اگر آپ کا یہ باطل اصول مان لیں کہ عوام الناس امیر کی تعیین کرتی ہے تو کیا بنگلہ دیش کی ساری عوام کے سامنے سعد صاحب کی امارت کا اعلان کیا گیا....؟؟؟؟؟ ہرگز نہیں.... بلکہ یہ اعلان کچھ غیر ملکیوں کے بیچ عبد الرحمن صاحب امریکہ (حیدرآباد) نے کیا.....
دجل نمبر 8.
۱- حضرت مولانا عبدالحمید صاحب مدظلہ سوتھ افریقہ سے
۲- مفتی سلیمان ناہل صاحب قاسمی غازی آباد یو پی سے
۳- حضرت مولانا عیسی منصوری صاحب مدظلہ ( قدوۂ المخلصین ) لندن یوکے سے
۴- حضرت مولانا مفتی نوال الرحمان صاحب مفتاحی شیخ المشائخ امریکہ سے
۵- مفتی عمیر ابن ذوالفقار احمد طول عمرہ لندن سے
اس طرح سےاور بھی غیر معروف شخصیتیں ہیں جنہوں نے اس فتنہ باطلہ کا ڈٹ کر مقابلہ کیا ، اور ان کے اخلاص کی گرمی سے یہ مال داروں کا مافیا ریزہ ریزہ ہوکر بکھر گیا ، اور ان کی ساری سازشیں ناکام ہوگئیں !
دارالعلوم دیوبند والوں کو اپنا بیان واپس لینا پڑا !
*وضاحت*
موصوف نے پانچ نام ذکر کیے ہیں جن میں سے دو (مفتی عمیر، اور مفتی سلیمان) کو میں نہیں جانتا... نہ ہی انکی تحریر اور بیانات مجھ تک پہنچے ہیں
*مفتی نوال الرحمن صاحب امریکہ (حیدرآباد) جنکو شیخ المشائخ لکھا ہے...انکی حقیقت یہ ہے کہ یہ دارالعلوم دیوبند پر مغلظات بکنے میں پیچھے نہیں رہتے، جسکی آڈیو دنیا بھر میں پہنچ چکی ہے.... اس کے اعادہ کی ضرورت نہیں. *اسکے جواب میں فقیر عامر شیخ کی 39 منٹ کی آڈیو بہت مقبول ہوئی اور اہل امریکہ نے امید سے کہیں زیادہ پذیرائی کی اور فقیر عامر شیخ کی اس آڈیو نے بجا طور پر نوال الرحمن کے زہر کے لیے ایک عمدہ اور مؤثر تریاق کا کام کیا نیز فقیر عامر شیخ نے اپنی دوسری آڈیو میں نوال الرحمن صاحب کے اس جھوٹ کا پردہ بھی فاش کیا جو نوال صاحب نے اپنی دوسری آڈیو میں شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رح پر بولا تھا...*
*یہ تو رہی شیخ المشائخ مفتی نوال صاحب صاحب کی حقیقت*
دوسرا اور تیسرا نام عبد الحميد اور عیسی منصوری صاحب کا ہے...
یہ دونوں بے چارے عقل اور علم سے پوری طرح کورے ہیں... اس کی دلیل یہ ہے کہ انکے سارے بیانات محض من گھڑت باتوں پر مبنی ہوتے ہیں نہ کسی واقعے کا کوئی مرجع ہوتا ہے اور نہ ہی کسی مسئلے کی کوئی دلیل.
(ان دونوں کے بیانات یوٹوب پر سنے جاسکتے ہیں)
*ایک خبیث ترین جھوٹ اور بدترین بہتان دارالعلوم دیوبند پر یہ لگایا کہ دارالعلوم دیوبند نے اپنا فتوی واپس لے لیا.....*
اللہ کی لعنت محبوب جھوٹے کذاب پر
اللہ کی لعنت محبوب جھوٹے کذاب پر
اللہ کی لعنت محبوب جھوٹے کذاب پر.
دجل نمبر 9.
لکھتے ہیں :
ہم اس مسئلہ میں بڑے بدنام ہیں کہ شخصیت پرستی ہمیں آتی نہیں ! اور حقائق میں تلبیس کرنی بھاتی نہیں !
*وضاحت*
خود فریبی بھی عجیب ہی شئے ہے....
سعد صاحب کی بدترین اندھی تقلید اور مہلک شخصیت پرستی( جسکی بے ہودگی میں بہ کر دارالعلوم دیوبند کے علماء تک پر خباثت زدہ زبان درازی کی، سارے اکابر دعوت کو باغی اور فسادی کہا) کرنے بعد موصوف فرماتے ہیں..
"شخصیت پرستی ہمیں آتی نہیں"
واہ واہ... ایسا محسوس ہورہا ہے جیسے بریلوی کہے کہ میں بدعت کو ناپسند کرتا ہوں....یا شیعہ ملعون کہے کہ میں صحابہ کی عزت کرتا ہوں....
دجل نمبر 10.
لکھتے ہیں :
درجنوں کی تعداد میں مبشرات عرب وعجم کے لوگوں کو اللہ پاک خوابوں میں دکھارہے ہیں ! اب تمام دلائل کے بعد بھی دل نہیں مانے تو پھر ڈر ہے کہ : ضد وعناد کی نحوست نے حق و باطل کی تمیز نہ ختم کردی ہو ! العیاذ باللہ !
*وضاحت*
*یہ ہیں ہمارے محبوب صاحب کے دلائل، اور انکی جہالت کی واضح اور صاف دلیل،ایک مدت تک قرآن و حدیث کی گردان پڑھنے کے بعد، اور دلائل دلائل کا بھونڈا راگ الاپنے کے بعد یہ رہی انکے دلائل کی پختگی، کہ سعد صاحب کی امارت کو "مبشرات" سے ثابت کررہے ہیں.... اللہ ہی ہدایت دے... اللہ ہی عقل دے.
محبوب صاحب بتائیں کہ کیا امارت کے اثبات کے لیے "مبشرات" شرعی دلیل ہے...؟ ؟؟؟
ادلہ شرعیہ سے مدلل جواب عنایت فرمائیں*.
*مختصراً ان 10 امور پر اکتفا کیا ہے ان کے علاوہ محبوب صاحب نے جو کچھ لکھا ہے وہ عبد الحميد اور عیسی منصوری صاحب کی پیروی کرتے ہوئے اٹکل پچو لگاکر عقل کے مریل گھوڑے دوڑاتے ہوئے ان گنت بکواس کی ہے جنکا حقیقت حال سے کوئی تعلق نہیں..... یہ ساری ہفوات کسی پراگندہ ذہن فتین کی کوڑھ مغزی کی اُپج ہیں جنکی کہیں سے کہیں تک کوئی دلیل نہیں.....
غور فرمائیں، موصوف کی یہ پوسٹ اکابر دعوت و تبلیغ پر الزام تراشیوں اور بہتان بازیوں کاپلندہ ہے...
اور کچھ نہیں.