ہم امت مسلمہ بالخصوص تبلیغی احباب کو اس بات سے آگاہ کرنا اپنا دینی فریضہ سمجھتے ہیں کہ مولوی محمد سعد صاحب کم علمی کی بناء پر قرآن وحدیث کی تشریحات میں اہل سنت والجماعت کے راستے سے ہٹتے جارہے ہیں،جو بلاشبہ گمراہی کا راستہ ہے،اس لیے ان باتوں پر سکوت اختیار نہیں کیا جا سکتا یہ چیزیں اب عوام الناس میں تیزی سے پھیلتی جارہی ہے اگر ان پر فوری قدغن نہ لگائی گئی تو خطرہ ہے کہ آگے چل کر جماعت تبلیغ سے وابستہ امت کا ایک بڑا طبقہ گمراہی کا شکار ہو کر فرقہ ضالہ کی شکل اختیار کر لے گا (موقف دارالعلوم دیوبند)

نئی اشاعت

14/8/18

مولوی سعد صاحب کا دوبارہ لیٹیسٹ فتوی

جون 2018 کو

*مولوی سعد صاحب کا دوبارہ لیٹیسٹ فتوی*

"موبائل پر قرآن پڑھنا بدعت ہے۔"

اہل علم حضرات سے گزارش ہے کہ مولانا سعد صاحب کی یہ 16جون 2018 کی حیاۃ الصحابہ کی تعلیم سنیں اور علمی اعتبار سے بتلائیں کہ :-

* کیا موبائل پر قرآن پاک پڑھنا بدعت ہے؟

*علماء نے "بدعت" کی کیا تعریف لکھی ہے ؟

*کیا کسی چیز کے بدعت ہونے کے لئے صرف یہ کافی ہے کہ وہ اسلاف کے زمانے میں نہ کی گئی ہو؟

*اگر ایسا ہے تو پھر مولانا سعد صاحب کی بہت ساری دینی کاموں کیلئے استعمال کی جانے والی چیزیں مثلا بیان کیلئے انسانی مبلغ الصوت( کسی مکبّر) کے بجائے مائک کا استعمال ،بنگلے والی مسجد میں چراغ اور دستی پنکھوں کے بجائے  لائٹ اور پنکھوں کا استعمال، دینی ،دعوتی سفر کے لیے جانوروں کی سواری یا پیدل سفر کے بجائے موصوف کا جدید رواجی گاڑیوں کا استعمال، وغیرہ بھی بدعات میں داخل ہیں جبکہ بقول موصوف کے ایک حدیث کے لیے ایک ماہ کا اونٹوں کا سفر اختیار کیا اور بہت سارے محدثین تو پیدل اسفار کیے ہیں ؟

کیا بدعت کی تعریف میں یہ نہیں ہے کہ اس نئی چیز کو"دین"سمجھ کر کیا جا رہا ہو ؟

اور اگر موبائل کا یا جدید رواجی ذرائع ابلاغ کا استعمال بیانات، حدیث، قرآن اور دوسری دینی چیزوں میں کیا جانا بدعت تسلیم کرلیا جائے تو پھر روزانہ حیاۃ الصحابہ کی تعلیم کا جدید ذرائع ابلاغ کے ذریعے نشر کرنابدعت نہیں؟

نظام الدین کے مشوروں کا براہ راست ٹیلی کاسٹ ھونا بدعت نہیں ؟
(ابھی دو روز پہلے کا سارا مشورہ براہ راست ( لائیو ) نشر کیا گیا۔)

پھر بھوپال کے اجتماع میں مولانا سعد صاحب نے جدید ذرائع ابلاغ کا حوالہ دیتے ہوئے یہ کیوں فرمایا کہ اس دور میں یوٹیوب فیس بک وغیرہ سے میرے بیانات منٹوں میں عالم کے کونوں کونوں میں پہنچ جاتے ہیں؟

کیا روزمرہ کی مثالیں مثلا مہمان کو پیشاب کے برتن میں پانی پیش کرنے کی مثال فتوے دینے کی یا کسی چیز کے بدعت ہونے کی بنیاد بن سکتی ہے؟

کسی چیز پر بدعت کی تعریف صادق نہ آنے کے باوجود مسئلہ بتانے والوں کو یا فتوی دینے والوں کو اسکے بدعت ہونے کے فتوی دینے کا مشورہ دینا کیسا ہے؟

*جواز کا فتوی دینے والوں کو اور موبائل پر قرآن پڑھنے والوں کو قرآن کی عظمت سے خالی ہونے کا الزام دینا کیسا ہے ؟

*کیا بقول حضرت موصوف کے کسی چیز پر عمل کی توفیق ملنے کے لیے اس چیز کا موبائل سے نہ سننا شرط ہے ؟

*پڑھے لکھے یعنی اہل علم حضرات پر رواجی طریقوں سے متاثر ہونے کا الزام صحیح ہے؟

* ناجائز چیزوں سے بالکل خالی موبائل پر بھی قرآن پاک پڑھنے یا سننے کو خدا کی قسم کے ساتھ قرآن پاک کی توہین کہنا کیسا ہے ؟

* "تم چاہے کتنے بھی مسئلہ پوچھنے استفتاء کرلو......الخ اس قسم کا انداز بیان اختیار کرکے سامعین کے ذہنوں میں علمائے امت اور اصحاب افتاءکے تعلق سے کیا کیا تاثر قائم کرنا چاہتے ہیں؟؟؟

اہل علم حضرات سے گزارش ہے ان باتوں پر علمی اعتبار سے روشنی ڈالیں۔


جوابات ملاحظہ فرمائیں
(پڑھنے کے لئے تحریر پر کلک کریں)

از: مفتی محمد زید مظاہری ندوی

(2)کمپیوٹر یا موبائل فون پر قرآن کی تلاوت
از: مفتی طارق مسعود صاحب


مفتی تقی عثمانی صاحب کا خط بنام مولوی سعد کاندھلوی

  مولانا سعد صاحب کے نام حضرت شیخ الاسلام مفتی تقی عثمانی صاحب دامت برکاتہم العالیہ کا کھلا خط مولانا سعد صاحب نے اپنی کم فہمی اور کم علمی ک...

ہوم