ہم امت مسلمہ بالخصوص تبلیغی احباب کو اس بات سے آگاہ کرنا اپنا دینی فریضہ سمجھتے ہیں کہ مولوی محمد سعد صاحب کم علمی کی بناء پر قرآن وحدیث کی تشریحات میں اہل سنت والجماعت کے راستے سے ہٹتے جارہے ہیں،جو بلاشبہ گمراہی کا راستہ ہے،اس لیے ان باتوں پر سکوت اختیار نہیں کیا جا سکتا یہ چیزیں اب عوام الناس میں تیزی سے پھیلتی جارہی ہے اگر ان پر فوری قدغن نہ لگائی گئی تو خطرہ ہے کہ آگے چل کر جماعت تبلیغ سے وابستہ امت کا ایک بڑا طبقہ گمراہی کا شکار ہو کر فرقہ ضالہ کی شکل اختیار کر لے گا (موقف دارالعلوم دیوبند)

نئی اشاعت

5/8/18

منتخب احادیث کو تبلیغی جماعت کے "نصاب" میں شامل نہ کیے جانے کی "تبلیغی" اور "فقہی" وجہ


*منتخب احادیث کو تبلیغی جماعت کے "نصاب" میں شامل نہ کیے جانے کی "تبلیغی" اور "فقہی" وجہ.*


از:   فقیرابوخنساء الحنفی
IMG-20180805-WA0001

1.سب سے پہلے یہ بات سمجھ لینی چاہیے کہ منتخب احادیث دعوت و تبلیغ کے نصاب میں شامل نہیں ہے، اس لیے کہ دعوت و تبلیغ کے اصول کے مطابق کسی بھی نئی چیز کو چلانے کے لیے اہل شوری کا اتفاق ضروری ہے جبکہ دعوت و تبلیغ کی سرکردہ شخصیات میں سے اس کتاب کو صرف اور ایک فرد ہی فرد کی حمایت حاصل ہے اور وہ ہیں سعد صاحب، جو اس کتاب کو بغیر کسی مشورے کے چلانے کی ضد میں ہیں اور انکے متبعین اسے لیکر چل رہے ہیں، حالانکہ *حقیقت حال یہ ہے کہ اس کتاب کو دعوت و تبلیغ میں چلائے جانے کا کوئی فیصلہ کرہ ارض کے کسی ٹکڑے پر کبھی نہیں ہوا.*
سن 2007 میں رائیونڈ کے مشورے میں جس میں عالم کے سارے اکابر موجود تھے اس وقت یہ مسئلہ سامنے رکھا گیا اس مشورے کے فیصل حاجی عبدالوہاب صاحب دامت فیوضہم تھے، بعض لوگوں نے حضرت سے منتخب احادیث کے بارے میں تین سے چار مرتبہ استفسار کیا لیکن *حضرت حاجی عبدالوہاب صاحب نے ہر بار صرف ایک ہی بات فرمائی کہ" بھائی فضائل اعمال پڑھو"* *ایک بڑے پرانے ساتھی نے جو کہ عالمی حیثیت رکھتے ہیں بہت ہی صاف لفظوں میں کہا کہ "" حضرت آپ تو منع کررہے ہیں لیکن سعد صاحب تو اجتماعات میں اسکے پڑھنے کو کہ رہے ہیں"" اس پر پھر حاجی عبدالوہاب صاحب نے فرمایا کہ" بس فضائل اعمال ہی پڑھو."* (اس مشورہ کی تصدیق مولانا إبراهيم دیولہ صاحب دامت برکاتہم اور پروفیسر عبد العلیم صاحب سے کی جاسکتی ہے).
یہ وہ فیصلہ کن مشورہ تھا جس میں سارے عالم کے بڑوں کے سامنے حتمی طور پر یہ بات طے کر دی گئی کہ فضائل اعمال کے علاوہ کوئی بھی دوسری کتاب نہیں پڑھی جائے گی. *اسی بات کو حضرت سلمان بیگ صاحب رح (خلیفہ حضرت شیخ زکریا رح) فرمایا کرتے تھے کہ"" مشورہ میں طے ہو تو چلے ورنہ نہیں.""*

2.دوسری اہم بات یہ ہے کہ فضائل اعمال حضرت مولانا الیاس صاحب رح کی فرمائش پر شیخ الحدیث حضرت مولانا زکریا رح نے عوام الناس کے لیے بطور خاص تبلیغی جماعت میں پڑھنے کے لیے لکھی، اور پھر پچھلے پچاس سالوں میں دنیا نے اسکے فوائد دیکھے، *اب اسکے فوائد سے صرف نظر کرکے اسکی جگہ دوسری کتاب چلانا بلا شبہ دعوت و تبلیغ کے کام کی بنیاد کو کمزور کرنا ہے.*

*3.منتخب احادیث کو نہ چلانے کی فقہی وجہ یہ ہے کہ اس کتاب میں صرف احادیث اور انکے تراجم لکھے ہیں معانی ومفاهيم کی وضاحت اور تعیین نہیں کی گئی ہے جس کی وجہ سے سننے والا شخص ہر حدیث کا مطلب اپنے ذہن سے سمجھنے کی کوشش کرتا ہے جو کہ انتہائی خطرناک امر ہے اور در حقیقت یہ رجحان ہی غیر مقلدیت کا پیش خیمہ ہے اور پھر لادینیت اسکی منزل ہے.* اس کے بر خلاف فضائل اعمال میں حضرت شیخ رح نے آیات و احادیث کے معانی و مفاہیم کو عامی کے ذہن کی رعایت کرتے ہوئے، عامی کی سمجھ اور اسکی ضرورت کے اعتبار سے بیان فرمایا ہے نیز بعض مقامات پر فقہی ابحاث کو بھی مسالک کے تناظر میں بڑے ہی معتدل انداز میں متعین کیا ہے تاکہ عوام الناس کا ذہن معانی و مفاہیم کے اتھاہ سمندر میں سرگرداں نہ پھرے خاص طور سے اس وقت جبکہ وہ اسکا قطعی اہل نہیں.حضرت شیخ رح نے معانی و مفاہیم کی تعیین میں جہاں ایک طرف سامع کے ذہن کو یکسو اور مجتمع کیا ہے وہیں آیات وأحاديث کے "فوائد" کے بیان میں تزکیہ واصلاح، نفس کو ملامت، احوال امت پر یک گونہ تبصرہ بھی فرمایا ہے جس سے سامع کا ذہن اپنے اندر اصلاح کی کیفیت، اعمال کے کرنے رغبت، ترک منکرات کی ہمت محسوس کرتا ہے، یہ وہ امر واقعی ہے جو کسی صاحب نظر یا عام جماعت کے ساتھی سے بھی مخفی نہیں.

*فقیر ابوخنساء الحنفی*

مفتی تقی عثمانی صاحب کا خط بنام مولوی سعد کاندھلوی

  مولانا سعد صاحب کے نام حضرت شیخ الاسلام مفتی تقی عثمانی صاحب دامت برکاتہم العالیہ کا کھلا خط مولانا سعد صاحب نے اپنی کم فہمی اور کم علمی ک...

ہوم