ہم امت مسلمہ بالخصوص تبلیغی احباب کو اس بات سے آگاہ کرنا اپنا دینی فریضہ سمجھتے ہیں کہ مولوی محمد سعد صاحب کم علمی کی بناء پر قرآن وحدیث کی تشریحات میں اہل سنت والجماعت کے راستے سے ہٹتے جارہے ہیں،جو بلاشبہ گمراہی کا راستہ ہے،اس لیے ان باتوں پر سکوت اختیار نہیں کیا جا سکتا یہ چیزیں اب عوام الناس میں تیزی سے پھیلتی جارہی ہے اگر ان پر فوری قدغن نہ لگائی گئی تو خطرہ ہے کہ آگے چل کر جماعت تبلیغ سے وابستہ امت کا ایک بڑا طبقہ گمراہی کا شکار ہو کر فرقہ ضالہ کی شکل اختیار کر لے گا (موقف دارالعلوم دیوبند)

نئی اشاعت

3/8/18

قسط ١١٢ کا جواب

قسط ١١٢ کا جواب

*أبوخَنساءالحنفی*


سعد کاندھلوی نے جو رجوع کا کھلواڑ کیا وہ کسی سے مخفی نہیں... رجوع در رجوع کی آنکھ مچولی کی بنا پر امت میں انتشار واختلاف بے چینی واضطراب مزید بڑھا اور بالآخر سعد کاندھلوی کے اس خبیث کھلواڑ کو مزید طول نہ دیتے ہوئے اور اپنے وقت کی حفاظت کی خاطر دارالعلوم دیوبند نے سعد کاندھلوی کو اعلانیہ رجوع کرنے کے لیے کہا........ اب اس ناپاک تحریر میں یہ لکھ مارا ہے کہ "رجوع نامہ قبول ہوا، کفر ٹوٹا خدا خدا کر کے"... اب اس فتین صاحب تحریر کے ذمہ اسکی وضاحت ضروری ہے کہ آخر کفر کس کا ٹوٹا..؟؟ کیا اہل دیوبند کا؟؟؟؟؟ نعوذبااللہ من ذلک... تو کیا صاحب تحریر فتین یہ کہنا چاہ رہا ہے کہ دارالعلوم دیوبند والے اب تک کفر پر تھے؟؟؟؟؟؟؟؟ 

اور اگر سعد کاندھلوی کا کفر ٹوٹا تو یہ اعلان کردے کہ اب تک اسکا امیر الجہال سعد کاندھلوی کافر تھا... اور اب تک یہ سارے ایک کافر کی  امارت کے تحت چل رہے تھے....... 

آگے کی خیانت بھی ملاحظہ ہو کہ اولا یہودی ایجینٹ کی طرح دارالعلوم دیوبند کے "علماء کی جمعیت کے متفقہ" موقف پر قدغن لگائی تا کہ ایک گمراہ بے ادب سعد کاندھلوی کی بے ھودگیوں کے لیے الو سیدھا کرسکے.....اور بغض سعد میں دارالعلوم دیوبند کے اعتماد کو مجروح کرے نعوذبااللہ من ذلک البکواس..... حیرت ہے کہ یہ لکھتے ہوئے صاحب تحریر کی انگلیوں میں جنبش نہیں ہوئی...؟؟؟ اسے اسکی غیرت نے نہیں جھنجھوڑا...؟؟؟ اس احسان فراموش کو دارالعلوم دیوبند کے وہ احسانات یاد نہیں آئے جو تقریباً پچھلی ڈیڑھ صدی سے عموماً پوری انسانیت پر اور خصوصاً دعوت و تبلیغ کے اس کام پر ہیں جنکا احاطہ ناممکن ہے.... استغفر اللہ رب..... حد بے شرمی اور بے حیائی کی..... حق ھے قول نبی، کہ جب تو بے شرم ہوجائے تو جو چاہے کر...... یقیناً یہ اس محاورے کا مصداق ہے کہ جس تھالی میں کھایا اسی تھالی میں چھید کیا....... ایک سعد کاندھلوی کی شخصیت پرستی نےعقل کو اندھا کردیا..... ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اللہ نے انکو انکی ذات سے بھلا دیا کہ کھرے کھوٹے کی تمیز یکسر ختم ہوگئی.... 

مزید خیانت یہ ہے مفتی شفیع صاحب رح کو بھی گمراہ سعد کاندھلوی کی صف کھڑا کردیا...... اور مارے خیانت کے مفتی شفیع صاحب کی اصل عبارت بھی نہیں لکھی.... اللہ رے دجل کی انتہاء...... بہر حال موسی علیہ السلام کے اس قصے سے متعلق دارالعلوم دیوبند نے خاص طور ایک مکمل مضمون شائع کیا ہے جو دارالعلوم دیوبند کی ویب سائٹ پر ہے جس بعد کلام کی کوئی گنجائش نہیں بچتی. 

آگے لکھتے ہیں کہ مفتی زید مظاہری صاحب کے سارے "الزامات" ایک ایک کرکے ختم ہوگئے........ اللہ رحم کرے... آخر کون سے الزامات تھے وہ...؟؟؟؟ وہ تو حقائق تھے جو مفتی زید صاحب نے بیان کیے تھے.... اور بارہا خط بھی لکھا تھا..... اور وہ "الزامات" ختم کیسے ہوگئے...؟؟؟؟ ذرا اسکی وضاحت فرمائیں. جبکہ ہم تو دیکھ رہے ہیں کہ سعد کاندھلوی بھاگا بھاگا پھر رہا ہے کبھی اخبار میں خبر نکلوا دیتا ہے اور پھر خود ہی اس خبر کی تردید بھی کردیتا ہے، اور کبھی پھر سے انہی گمراہ کن بیانات کو دہرا دیتا ہے. 

اب صاحب تحریر کی اصل فکر ملاحظہ فرمائیں: 

لکھتے ہیں:

*دارالعلوم دیوبند تو دین اور اس کی حدود کا نگہبان تھا ! مگر اتفاق سے سب کا خیر خواہ جو بن بیٹھا کہ : ہر ایک مکتب فکر کی رعایت جوکرنی پڑتی ہے !
اس لئے ( حضرت جی مولانا سعد صاحب ) کے رجوع نامے کی قبولیت کے لئے اس قصہ موسی علیہ السلام کو بیان نہ کرنے کی شرط لگائی گئی )*

کہتے ہیں کہ *دارالعلوم دیوبند تو دین اور اس کی حدود کا نگہبان تھا* نعوذبااللہ من ذلک..... یہ کس طرح طے کرلیا کہ دارالعلوم دیوبند اب دین کا نگہبان نہیں رہا......اس سے واضح ہوا کہ سعدیانی فرقہ نے یہ طے کرلیا کہ دارالعلوم دیوبند اب دین کا نگہبان نہیں رہا. یہ اصل فکر ہے اس تحریر کی کہ امت کو دارالعلوم دیوبند سے الگ کیا جائے ..... انا للہ و انا الیہ راجعون... 

آگے لکھتے ہیں کہ: *مگر اتفاق سے سب کا خیر خواہ جو بن بیٹھا* مطلب یہ کہ  دارالعلوم دیوبند سب کا خیال نہ کرے صرف سعد کاندھلوی کا خیال کرے.... اور اب ان فتینوں کی بنائی گئی شاہراہ پر چلے...... حد ھے فتنہ پروری کی.... 

آگے لکھتے ہیں:

*ہر ایک مکتب فکر کی رعایت جوکرنی پڑتی ہے*

ہر مکتب فکر کی رعایت کرنا تو دارالعلوم دیوبند کا شعار رہا ہے دارالعلوم دیوبند میں کبھی کسی مسئلے میں بے تشدد نہیں رہا... ہاں تصلب ضرور رہا.... اب فتین سعد کاندھلوی کے ناپاک حواریین دارالعلوم دیوبند کو چراغ دکھانے چلے.... اور ھدایات دینے لگے.... کل تک جس دارالعلوم دیوبند کے سامنے ھاتھ جوڑے کھڑے رہتے تھے آج فتین سعد کاندھلوی کے ٹوٹے خیمہ کے تلے دارالعلوم دیوبند سے نہ صرف یہ کہ بغاوت پر آمادہ ہیں بلکہ اسکی تبلیغ بھی کررہے ہیں. 

فالی اللہ المشتکی. 

*أبوخَنساءالحنفی*

مفتی تقی عثمانی صاحب کا خط بنام مولوی سعد کاندھلوی

  مولانا سعد صاحب کے نام حضرت شیخ الاسلام مفتی تقی عثمانی صاحب دامت برکاتہم العالیہ کا کھلا خط مولانا سعد صاحب نے اپنی کم فہمی اور کم علمی ک...

ہوم