دارالعلوم دیوبند کا درجہ ومقام:
دارالعلوم دیوبند کی حیثیت اصلا ہمارے عقائد و افکار کے محافظ کی ہے جبکہ دیگر مدارس اس باب میں دارالعلوم دیوبند کے ماتحت اور دست نگر ہیں . اس کے علاوہ جتنی بھی اہل حق کی علمی، فکری، اصلاحی، تبلیغی تنظیمیں اور جماعتیں ہیں گو کہ وہ بھی دیوبند ہی کی شاخیں ہیں لیکن انکی اصل حیثیت ہمارے ایمان و عقائد کے محافظ کی نہیں بلکہ انکی حیثیت مصلحِ اعمال و معاشرہ، محافظِ اخلاقیات و تزکیۂ نفس کی ہے لہذا یہ بات ہر وقت ملحوظ خاطر رہے کہ کسی بھی جماعت یا فرد کی طرف سے اگر دارالعلوم دیوبند سے اختلاف کیا گیا یا اسکے اعتماد پر لب کشائی کی گئی اور اسکو کمزور یا مجروح کرنے کی کوشش کی گئی تو یہ امر درحقیقت ہمارے عقائد و ایمان کو متزلزل کردینے کے مترادف ہے، جبکہ دیگر جماعتوں سے اختلاف کرلینے اور اس پر جرح کرنے سے ایمان وعقائد پر ضرب پڑنے کا اندیشہ نہیں بلکہ زیادہ سے زیادہ کسی اجتہادی محنت اور کسی خاص فرعی امر پر ضرب پڑ سکتی ہے جسکا تحمل شرعاً ممکن ہے لیکن جہاں ایمان و عقائد مجروح ہونے کا اندیشہ ہو وہاں شرع میں کسی طور بھی تحمل کا امکان نہیں.
اس فرق کو بہت اچھی طرح سمجھنا ضروری ہے اور اس فرق کے اعتبار سے دارالعلوم دیوبند کے درجہ ومقام کو، اور دیگر تنظیموں تحریکوں اور محنتوں کے درجہ و مقام کو انکے درجے و مقام پر رکھنا عقلا ضروری اور شرعاً واجب بھی ہے، اور حدیث "أنزلوا الناس منازلهم" بھی اسکی مؤید ہے، حضرت مولانا الیاس صاحب رح کے ملفوظات میں ملتا ہے: "فرق مراتب نہ کنی زندیق شوی" ( اگر فرق مراتب نہیں کروگے تو گمراہ ہوجاؤگے). اسکی روشنی میں ہم اہل حق اس امر کو دل کے نہاں خانوں میں پیوست کرلیں کہ ہر وہ افکار واصول جسکی طرف دارالعلوم دیوبند جانب سے رہنمائی کی جائے وہ عقائد و افکار اصل اور بنیادی ہونگے جن سے انحراف کرکے کسی بھی دینی اور اصلاحی محنت میں لگنا خلاف عقل اور بے فائدہ بھی ہے اس لیے کہ جب اصول اور جَڑ ہی سے ہم کٹ جائیں گے تو فروعات اور شاخوں سے جُڑنے کا بے سود اور مہمل ہونا محتاج دلیل نہیں.
اس لیے ہم میں سے ہر ایک فرد کو چاہیے کہ اپنی محنت اور اپنے ہر قول و فعل، فکر ونظر میں اپنی اصل سے جڑیں اور اسکی رہنمائی پر کاربند رہیں.
*ابوخنساءالحنفی*