قسط ۱۲۴ کا جواب
*أبوخَنساءالحنفی*
یہ پوسٹ بدترین خیانت اور دجل پر مبنی ہے، سب سے پہلی بات یہ کہ اس حدیث میں جس امارت کا تذکرہ ھے اس سے مراد امیر المومنین اور خلیفۃ المسلمین ہے نہ کسی بھی تنظیم اور تحریک کا امیر....
نیز یہ کہ کسی تنظیم اور تحریک کے امیر کی امارت سے انکار بغاوت نہیں ہوتا اس لیے کہ وہ شرعی امیر نہیں بلکہ "اعتقادی" امیر ہوتا ہے..... مثلاً اگر کوئی شخص خلفائے راشدین کی امارت کا منکر ہو تو وہ شخص مبتدع باغی اور بد عقیدہ کہلائے گا اس لیے کہ وہ شرعی امارت کا منکر ہوا اسی طرح اگر اسوقت کوئی شخص شرعی اعتبار سے امیر المومنین منتخب کرلیا جائے تو بھی اسکو امیر ماننا واجب ہوگا اور اسکی امارت سے انکار بغاوت ہوگا..... لیکن اگر کوئی مولانا الیاس صاحب رح کی امارت کا منکر ہو تو وہ مبتدع باغی اور بدعقیدہ نہیں کہلائے گا اس لیے وہ شرعی امارت کا منکر نہیں بلکہ یہ امارت ایک اعتقادی امارت ہے جیسے کوئی شخص کسی کو شیخ کامل مان لے یا اپنا پیر مان لے تو اب دوسرا شخص اسکے پیر کو شیخ کامل نہ مانے تو یہ اسکا اختیار ھے، اس پیر کو پیر ماننا کوئی شرعی امر نہیں بلکہ یہ ایک اعتقادی امر ہے..... لہذا اس حدیث کو سعد کاندھلوی کی امارت ثابت کرنے کے لیے استعمال کرنا دجل و جہل رکاکت و خیانت کی بد ترین مثال ہے...
خیانت کی بدترین مثال قائم کرتے ہوئے لکھا ہے کہ گمراہ سعد کاندھلوی کے مماثل دعوت و تبلیغ میں کوئی نہیں.... اللہ ایسے خائن کو توبہ کی توفیق عطا فرمائے..... سعد کاندھلوی جو کہ نبیوں کا گستاخ ہے، اکابر کا گستاخ ہے، جو اسکی امارت نہ مانے اسکو جہنمی بناتا ہے، اس سے بہتر تو ایک عام مسلمان ہے.... چہ جائیکہ اس عظیم کام میں سعد کاندھلوی کے والد بزرگوار کے برابر کے اکابر دعوت و تبلیغ موجود ہیں جن کی عظمت وفہم و بصیرت محتاج بیان نہیں......
اور فتین سعد کاندھلوی کا حلم یہ ہے کہ اس نے رمضان میں اکابر پر اپنے میواتی غنڈوں کو مسلط کرکے مرکز خالی کروایا اور پھر قسم کھا کر کہنے لگا کہ میرا اس سے کوئی تعلق نہیں...... حلم اور تواضع کا حال یہ ہے کہ ستر سال کے پروفیسر ثناءاللہ صاحب کو ثناءاللہ کہکر مخاطب کرتا ہے اور ستر سال کے ڈاکٹر خالد صدیقی صاحب کو بھائی خالد کہتا ھے..... فاروق صاحب کو فاروق کہکر پکارتا ہے مولانا احمد لاٹ صاحب دامت فیوضہم کو احمد لاٹ کہکر پکارتا ہے... اور یہ لسٹ بہت لمبی ہے..... مزید حلم یہ کہ مولانا زہیر صاحب کو مصافحہ سے روکنے کے مرکز میں لٹھ چلوا دیے انکے مصاحبین کو دسترخوان سے اٹھوا کر پٹائی کروائی.... اللہ رے امیر صاحب کا حلم...... معلوم ہوتا ہے کہ متواضین اور حلیم الطبع لوگوں کی قبروں پے لات مار دی...... اور واقعی حلم کی نئی مثال قائم کر دی..... بلکہ سراپا حلم مجسم بن گیا...... اور حلم در حلم کا اعلی ثبوت دیتے ہوئے دارالعلوم دیوبند پر "دعوت کے کام کے ساتھ عدم تعاون" کا پلید الزام پھینک مارا...........
اللہ رے حلم... اللہ رے حلم... اللہ رے سعد کاندھلوی کا حلم در حلم کہ اپنی بدعقیدہ تقریروں اور گمراہ کن بیانات سے توبہ کرنے لیے رجوع کا کھلواڑ مہینوں کھیلتا رہا....... اور دارالعلوم دیوبند کے بلانے پر بھی اپنے حلم در حلم کی بنا پر دارالعلوم دیوبند جانے سے انکاری رہا......
ابھی تو حلم کی کہانی میں حلیمہ فریدہ اور نجمہ کے قصے باقی ہیں......
*ابوخنساءالحنفی*