*ایک وسوسہ اور اسکا جواب*
از............... ابو خنساء الحنفی
*وسوسہ* 👇
السلام علیکم تمام ذمّہ داروں سے میں سوال کرنا چاھتا ھو کے 1996 1995 میں جو شوریٰ بنی اسمیں مولانا ابراہیم صاحب اور مولانا احمد لاٹ صاحب کو نہ لینی کی کوئی وجہ تھی ؟ مولانا سعد صاحب کو لیں لیا اور ان اکابرین کو نہیں لیا کیا وجہ تھی کوئی حضرت اسکا جواب دے
*الجواب* 👇
پہلی بات یہ ہے کہ یہ شوری 1993 میں مولانا انعام الحسن رح نے بنائی تھی 1995 /1996 میں نہیں بنائی گئی تھی
دوسری بات یہ جاننا ضروری ھے کہ مولانا انعام الحسن رح نے اپنی اس شوری میں 8 افراد کو رکھا تھا جن میں میانجی محراب رح اور سعد صاحب نہیں تھے.
کچھ عرصے بعد بعض اکابر کے اصرار پر مولانا انعام الحسن رح نے *شوری میں توسیع* کی اور میانجی محراب رح اور سعد صاحب کو اس شوری میں باضابطہ رکن کے طور پر شامل کر لیا میانجی محراب رح تو یقیناً اسکے پورے پورے اہل تھے کہ شوری کے رکن بنیں کہ وہ کام کے بہت پرانے اور بڑے حضرت جی رح کے زمانے کے تھے ہی، البتہ سعد صاحب کا انتخاب اس نیت سے کیا گیا کہ شوری کی رکنیت کے بعد مولوی سعد ذمہ داری کے ساتھ کام سیکھیں گے اور بڑوں سے تجربہ لیں گے حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ سعد صاحب کو اس وقت تک نہ تو کسی سے خلافت حاصل تھی اور نہ ہی دعوت کے کام کا کچھ خاص تجربہ تھا. بعض دفعہ سعد صاحب کے اس انتخاب پر حضرت جی مولانا انعام الحسن رح سے لوگوں نے استفسار بھی کیا تو حضرت رح نے یہی فرمایا کہ بڑوں کے ساتھ رہتے رہتے کام سیکھ جائیں گے.
اس شوری میں مولانا انعام الحسن رح نے جن لوگوں کو رکھا تھا وہ لوگ کام کے اعتبار سے بہت پرانے اور صف اول کے تھے جنکے کندھوں پر دوسرے دینی شعبوں کی مستقل ذمہ داری نہیں تھی نیز اس انتخاب میں اس بات کا خیال رکھا گیا کہ ان سے ملاقات بآسانی ہو سکے.
اس وقت مولانا إبراهيم دیولہ صاحب دامت فیوضہم، مولانا احمد لاٹ صاحب دامت فیوضہم اور مولانا یعقوب صاحب دامت فیوضہم *دیگر منتخب کردہ اکابر کی بنسبت یا تو کم عمر تھے اور یا کم تجربہ کے حامل تھے* اس لیے انکا انتخاب اسوقت نہیں ھوا تھا
جس طرح رائیونڈ 2015 کے موقع پر مولانا طارق جمیل صاحب دامت فیوضہم مفتی احسان صاحب دامت فیوضہم ودیگر اکابر دعوت کو اس شوری میں منتخب نہیں کیا گیا کہ یہ مذکورہ حضرات، دیگر منتخب کردہ اراکین کی بنسبت کم عمر اور کم تجربہ کار ہیں گو کہ ان کے کمال میں کسی کو اشکال نہیں...
اب سوال یہ ہے کہ مولانا زبیر صاحب رح کو اس شوری میں کیوں شامل کیا گیا تو اسکا جواب یہ ہے کہ مولانا زبیر صاحب رح گو کہ کام کے اعتبار سے دیگر منتخب شدہ ارکان کے ہم پلہ نہیں تھے لیکن مولانا زبیر رح جہاں ایک طرف شیخ الحدیث مولانا زکریا رح کی خلافت کی عظیم نعمت سے سرفراز تھے وہیں اپنے والد امیر وقت حضرت مولانا انعام الحسن رح کے مزاج اور انکی دعوت کی فہم و بصیرت کے سچے سپوت اور حقیقی فرزند تھے اسی لیے مولانا انعام الحسن رح نے پوری دنیا میں صرف انہیں ایک شخصیت کو اپنی خلافت کے لیے منتخب فرمایا تھا مولانا زبیر صاحب رح کا یہی وہ جوہر گراں مایہ تھا جسکی بنا پر مولانا انعام الحسن رح نے مولانا زبیر صاحب رح کو اپنی اس شوری میں رکھا.
*اس تقریر سے یہ بات واضح ہوگئی کہ مولانا ابراہیم دیولا صاحب اور مولانا احمد لاٹ صاحب ،مولانا انعام الحسن رح کی شوری کے فرد کیوں نہیں بنے اور توسیع شوری کے وقت مولوی سعد کو کیوں رکھا گیا... نیز مولانا زبیر الحسن صاحب رح پہلے ھی سے شوری میں کیوں تھے*
اللہ اکابرین کی طے کردہ باتوں پر جمنے کی توفیق عطا فرمائے آمین