ہم امت مسلمہ بالخصوص تبلیغی احباب کو اس بات سے آگاہ کرنا اپنا دینی فریضہ سمجھتے ہیں کہ مولوی محمد سعد صاحب کم علمی کی بناء پر قرآن وحدیث کی تشریحات میں اہل سنت والجماعت کے راستے سے ہٹتے جارہے ہیں،جو بلاشبہ گمراہی کا راستہ ہے،اس لیے ان باتوں پر سکوت اختیار نہیں کیا جا سکتا یہ چیزیں اب عوام الناس میں تیزی سے پھیلتی جارہی ہے اگر ان پر فوری قدغن نہ لگائی گئی تو خطرہ ہے کہ آگے چل کر جماعت تبلیغ سے وابستہ امت کا ایک بڑا طبقہ گمراہی کا شکار ہو کر فرقہ ضالہ کی شکل اختیار کر لے گا (موقف دارالعلوم دیوبند)

نئی اشاعت

3/8/18

مولانا احمد لاٹ صاحب دامت برکاتہم کے متعلق ایک عالم کا خواب

🌹مولانا احمد لاٹ صاحب دامت برکاتہم کے متعلق ایک عالم کا خواب🌹

مولانا محمد_توصیف_قاسمی 

ایک میسیج وائرل ہے جس میں کہا گیا کہ مولانا محمد الیاس صاحب جو مدینہ میں مقیم ایک عالم دین ہیں انہوں خواب میں صاحب مدینہ صلی الله علیه وسلم کو فرماتے سنا:
کیا تم میں ایسا کوئی نہیں ہے کہ جو ( احمد لاٹ ) کو مدینے سے باہر نکال دے ، اس لئے کہ احمد لاٹ سے مجھے سخت تکلیف پہنچ رہی ہے. اھ

(یہ الفاظ بعینہ اس میسیج سے کاپی ہیں)
چند گزارشات اس بابت عرض ہیں:
1: خواب حجت شرعیہ نہیں، خصوصا دوسرے کے لئے تو بالکل نہیں.
2: خواب سے کسی کوتاہی یا غلطی پر توجہ دلانا تو ٹھیک ہے لیکن اسے کسی کے عند الله نا مقبول ہونے کی دلیل سمجھنا غلط ہے.
3:کسی مسلمان سے بد گمانی رکھنا گناہ کبیرہ ہے یعنی اگر اس سے توبہ نہ کی تو ایک گناہ بھی جہنم میں پہنچانے کے لئے کافی ہے، بدگمانی کہتے کسے کے بارے میں بلا دلیل شرعی کوئی غلط رائے قائم کرنا، کسی کے بارے میں اچھی رائے رکھنے کے لئے دلیل کی ضرورت نہیں، حسن ظن واجب ہے ، لیکن بدظنی حرام ہے ، اگر بلا دلیل ہو، اور خواب کسی کے عند الله نا مقبول ہونے کی دلیل نہیں.
4:اس خواب کو سن کر ایک قصہ یاد آیا جو کتابوں میں مشائخ سے منقول ہے.
ایک بزرگ روز رات تہجد کو اٹھتے نماز و مقدر بھر عبادت کرتے سب کرنے کے بعد ایک آواز سنائی دیتے کہ تم کچھ بھی کر لو کچھ قبول نہیں....یہ ندا خدام کو بھی سنائی دیتی، ایک دن کسی نے ہمت باندھ کر کہہ ہی دیا کہ حضرت جب ادھر سے قبول نا کئے جانے کا صدا آرہی ہے تو کیوں وقت ضائع کریں؟
فرمایا کہ کوئی دوسرا در بھی تو نہیں، اگر کوئی دوسرا در ہو تو بتا دو ؟
بس اسی وقت آواز آئی کہ تم نے جو کچھ کیا ہم نے سب قبول کرلیا.
یہ قصہ فرضی بھی ہو تو اس سے حاصل سبق بالکل یقینی ہے اور ایمانی ہے،کہ اس در کے سوا کون سا در ہے جہاں احمد لاٹ مقبول ہوسکتے ہیں؟
5: جسے شکایت ہے اس کا در چھوڑنا تو بے نیازی اور استخفاف کی بات ہے اور حد درجہ تکبر کی بات ہے،جب والدین بچے کو تنبیہ کرتے ہ ہیں اور نظروں سے اوجھل ہونے کو کہتے تو کیا ایک لائق اولاد کا فریضہ یہ ہے کہ وہ اس ناراضگی پر والدین سے منھ موڑ کر چلی جائے؟
6:اگر اس وقت میں واقعی اس کہنے پر عمل کر لیا جائے تو یہ اور زیادہ بڑی حماقت اور جرات کہلائے گی.
 7:مدینہ والے کی زبان پر شکایت کا آنا یہ عنایت کی بات ہے نا کہ نفرت کی، شکایت اپنوں سے ہوتی ہے ، غیروں سے شکوہ شکایت نہیں کی جاتی.
8: کیا دلیل ہے کہ یہ شکایت محبت کی شکایت ہے، اذیت کی نہیں؟
دلیل ہے مولانا کا عمل ....شریعت میں الله کے یہاں مقبولیت کی دلیل الله کی فرمانبرداری اور اتباع نبوی ہے، اگر کوئی اس سے عاری ہو اور لوگ اسے مقبول سمجھیں تو یہ عوام الناس کا ڈنکا کوئی دلیل نہیں، لیکن جس کا ظاہر و باطن ایک سا ہو اور وہ الله و رسول کی اطاعت میں کوتاہ بھی نہ ہو تو عوام کے اس کے خلاف زہر افشانی کا بھی کوئی مطلب نہیں، بلکہ ایسی شخصیت کے متبع شریعت ہونے کے سبب خواب میں اس کے بارے میں ایسی شکایت محبت کی ہونا یقینی ہے .
9: مولانا احمد لاٹ صاحب کے بارے میں اس خواب کے واقعی ہونے سے بھی یہ ثابت نہیں ہوتا کہ مولانا سعد صاحب اپنے کردار اور اقوال شاذہ میں بر حق ہیں، جیسی حرکت اس خواب سے اپنی ہفوات لگا کر کرنا چاہتے ہیں.
10: اگر یہی خواب آنحضرت صلی الله علیه وسلم کی جانب سے وفات کے بعد ہوتا تو ضرور تردد و افسوس کی بات تھی، کیونکہ بعد وفات تدارک کا وقت نہیں، لیکن حیات میں تنبیہ و توجہ اس کی بین دلیل ہے کہ یہ عنایت خصوصی اور محبت نبوی کے سوا نہیں.
الله تعالی ہمیں دین کی صحیح فھم دے اور اس عمل کی توفیق دے.
#محمد_توصیف_قاسمی
25/09/2017

مفتی تقی عثمانی صاحب کا خط بنام مولوی سعد کاندھلوی

  مولانا سعد صاحب کے نام حضرت شیخ الاسلام مفتی تقی عثمانی صاحب دامت برکاتہم العالیہ کا کھلا خط مولانا سعد صاحب نے اپنی کم فہمی اور کم علمی ک...

ہوم