ہم امت مسلمہ بالخصوص تبلیغی احباب کو اس بات سے آگاہ کرنا اپنا دینی فریضہ سمجھتے ہیں کہ مولوی محمد سعد صاحب کم علمی کی بناء پر قرآن وحدیث کی تشریحات میں اہل سنت والجماعت کے راستے سے ہٹتے جارہے ہیں،جو بلاشبہ گمراہی کا راستہ ہے،اس لیے ان باتوں پر سکوت اختیار نہیں کیا جا سکتا یہ چیزیں اب عوام الناس میں تیزی سے پھیلتی جارہی ہے اگر ان پر فوری قدغن نہ لگائی گئی تو خطرہ ہے کہ آگے چل کر جماعت تبلیغ سے وابستہ امت کا ایک بڑا طبقہ گمراہی کا شکار ہو کر فرقہ ضالہ کی شکل اختیار کر لے گا (موقف دارالعلوم دیوبند)

نئی اشاعت

3/8/18

نوال صاحب کا علمی جغرافیا


   *نوال صاحب کا علمی جغرافیا
      بضمن امارت مولانا سعد صاحب

*تحریر...............ابن عیسی محمدی*

*نوال صاحب کے امارت مولانا سعد صاحب پر نئے شوشے*
ابھی حال ہی میں مولانا صاحب نے پھر سے مولانا سعد صاحب کی حمایت میں بیان دیتے ہوے خود ساختہ اور من گھڑت دلائل کا ایک نیا باب کھولاہے .کس قدر افسوس کی بات ہے کہ جو کل تک علوم وفنون کی بلندیوں کو چھوتےتھے وہ صرف ایک شخص کی بے جا تائید کی خاطر جہالت کو اپنی پہچان بنانے پر تلے ہوے ہیں.

*حضرت عمر رض کی شوری کا ناجائز سہارا*
 ایک خود ساختہ جھوٹی دلیل جو ہر عام وخاص کو پڑھائی جارہی ہے کہ جس طرح حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے شوری بنائی تھی اور حضرت عثمان رضی اللہ کی شہادت کے بعد وہ سب اہل شوری ختم ہوگئے تھے تو حضرت علی رضی اللہ عنہ خود بخود امیر بن گٰے اسی طرح مولانا سعد صاحب بھی مولانا انعام الحسن صاحب رح کی بنائی ہوی باقی شوری کے انتقال کرجانے کے بعد خوبخود امیر بن گئے ہیں تو انکا امیر بننا صحابہ کے نہج سے ثابت ہے  .

*اس دلیل کی حقیقت*
جبکہ حقیقت یہ ہے کہ حضرت عثمان رضی اللہ کی شہادت 35 ہجری کو ہوی .(1)
  آپ کی شہادت کے بعد حضرت عمر رضی اللہ کی بنائی ہوی شوری میں سے صرف حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ کا انتقال ہوا تھا آپ کہ وفات 32 ہجری میں ہوی .(2)
 حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی بنائی ہوی شوری کے نام تاریخ طبری کے حوالے سے یہ ہیں
 حضرت علی ،حضرت عثمان،. حضرت عبدالرحمن بن عوف ،حضرت سعید بن زید ،زبیر بن عوام طلحۃ بن عبیداللہ .(3)
ان میں سے حضرت علی رضی اللہ کے علاوہ چار حضرت باقاعدہ موجود تھے .
(1) حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کا انتقال 55 ہجری میں ہوا.(4)
(2) حضرت سعید بن زید رضی اللہ عنہ کا انتقال 51 ہجری میں ہوا.(5)
(3) حضرت طلحہ بن عبیداللہ  رضی اللہ عنہ کا انتقال 36 ہجری میں ہوا.(6) 
(4) حضرت زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ کا انتقال بھی اسی سال ہوا یعنی 36 ہجری میں ہوا.(7) .

*کیا یہ خیانت نہیں ہے؟*
 قارئین دیکھئے کے حضرت علی رضی اللہ کے ساتھ سوائے حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ کے تمام اہل شوری موجود باحیات تھے اسکے باوجود نوال صاحب کا یہ کہنا کہ سب شوری کا انتقال ہوگیا تھا صحابہ پر کس قدر جرات اور کتنی بڑی خیانت ہے .

 *قاری طیب صاحب رح کے مہتمم بننے کے واقعہ اور نوال صاحب کی خیانتیں*
 دوسری خود ساختہ جھوٹی دلیل 
 نوال صاحب نے دوسری من گھڑت دلیل یہ دی کہ جس طرح قاری طیب صاحب رح کو اٹھارہ سال کی عمر میں مہتمم بنایا گیا تو انور شاہ کشمیری رح  ناراض ہوکرڈابھیل چلے گئے اور شبیر احمد عثمانی رح پاکستان چلے گئے مگر اسکے باوجود قاری طیب صاحب رح مہتمم برقرار رہے اسی طرح کچھ اکابرین کے مرکز چھوڑ کر چلے جانے سے مولانا سعد صاحب کی امارت میں کچھ فرق نہیں آتا .

 *اس دلیل کی حقیقت*
 ایسا لگتا ہے کہ نوال صاحب نے جھوٹ بولنا اپنے اوپر لازم کرلیا ہے قاری طیب صاحب رح کی تاریخ پیدائش سن 1315 ھجری ہے آپ کا تاریخی نام اسی اعتبار سے مظفرالدین ہے .(8) 
 آپ کی سن فراغت دارالعلوم سے 1337 ہے.(9)
 یعنی کے بائیس سال کی عمر میں تعلیم مکمل ہوی . جس کا صاف مطلب ہے کہ قاری صاحب رح 18 سال کی عمر میں طالب علم ہی تھے مگر نوال صاحب کی کم علمی نے آپ کو مہتمم بنادیا .
 سن 1341 تا 1348 تک آپ نائب مہتمم رہے اور یہ ذمہ داری بھی باضابطہ شوری کی طرف سے طئے ہوی تھی .(10) 
1348 میں باضابطہ شوری نے متفقہ طور پر آپ کی صلاحیتوں کو دیکھ کر آپ کو مہتمم بنایا .(11) 
ملاحظہ فرمائیں قاری صاحب رح 33 سال کی عمر میً مہتمم بن رہے ہیں اور نوال صاحب انکو 18 سال کی عمر میں مہتمم بنانے پر تلے ہوے ہیں .

*کیا انور شاہ کشمیری رح اور شبیر احمد عثمانی رح قاری صاحب کے مہتمم بننے کی وجہ سے علاحدہ ہوے تھے؟* 
 نوال صاحب نے یہاں بھی مکمل اپنی جہالت کا بھر پور مظاہرہ کیا ہے یہ دونوں حضرات 1346 ہی میں یعنی قاری صاحب کے مہتمم بننے کے دو سال پہلے ہی دارالعلوم سے علاحدہ ہوکر اسی سال دونوں حضرات جامعہ تعلیم الدین ڈابھیل گجرات میں تشریف لے جاکے تھے (12)
 مگر خدا رحم کرے نوال صاحب پر کہ انہوں نے علامہ شبیر احمد عثمانی رح کو پاکستان بھیج دیا .

  *ان حضرات کے دارالعلوم سے علاحدہ کونے کی وجہ کیا تھی ؟*
 ظاہر ہے جب ابھی قاری صاحب مہتمم بنے ہی نہیں تھے وجہ انکا مہتمم بننا بھی نہیں تھی تاریخ دارالعلوم میں لکھا ہے کہ ان حضرات کے دارالعلوم چھوڑنے کی وجہ طلبہ اور منتظمین کے درمیان خلفشار تھا اسی سلسلہ میں پکاتی کہ پٹائی بھی طلبہ نے کردی تھی یہی اختلاف بڑھتا چلا گیا یہاں تک اسکو اساتذہ کی بھی حمایت حاصل ہوگئی اور پھر یہی انتشار ان حضرات کے دارالعلوم سے علاحدہ ہونے کا سبب بنا .(13) 

*علامہ عثمانی رح پاکستان گئے ہی نہیں تھے*
علامہ شبیر احمد عثمانی رح نے پاکستان کی طرف ہجرت کی ہی نہیں وہ تو صرف 8 دسمبر سن 1949 ء کو سزیر اعظم ریاست بھاولپور کی دعوت ہر پاکستان گئے اسی سفر میں طبیعت ناساز ہوی اور وہیں 13 دسمبر 1369 میں انتقال ہوا.(14)
 قارئین ذرا ملاحظہ فرمائیں کہ کسی کی بے جا عقیدت آدمی کو کتنا اندھا کردیتی ہے .اس سے آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ نوال صاحب کس قدر لوگوں کو گمراہ کرنے میں لگے ہیں  .

 *مولانا عبد القوی دامت برکاتھم کی برملا حق کی تائید*
ایک طرف حیدرآباد ہی کے مشہور عالم دین ومربی ملت حضرت مولانا عبدالقوی صاحب دامت برکاتھم کس قدر وضاحت کے ساتھ لکھتے ہیں " کن باتوں کی جانب دارالعلوم لے اکابر نے توجہ دلائی ہے وہ اور انکے علاوہ بیسیوں باتیں مولانا سعد صاحب کی ایسی ہیں جو کسی تاویل کے ذریعہ صحیح نہیں کی جاسکتی" (15)

*مولانا سعد صاحب گمراہ کیوں نہیں؟*
مولانا سعد صاحب بلا شک وشبہ گمراہ ہیں انکے عقائد کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں وہ جہاد کی آیتوں کو تبلیغ کے لئے بیان کرتے ہیں جو دین میں بدترین تحریف ہے قران وحدیث کا معنی اپنی طرف سے بیان کرتے ہیں جو یقینا گمراہی ہے صحابہ کے واقعات کو غلط رنگ دے کر بیان کرتے ہیں جو بدترین خیانت ہے .دعوت کو ایک خاص طریقہ یعنی تبلیغی جماعت ہی کے ساتھ خاص کرتے ہیں جو کہ غلو کی واضح مثال ہے اگر ان باتوں کے باوجود بھی کوئی شخص گمراہ نہیں ہوسکتا تو پھر گمراہی کس بلا کا نام ہے؟

*مولانا سعد صاحب کے یہ آخری دن ہیں*
سچ تو یہ ہے کہ نہ تو وہ تجربہ کار ہیں اور نہ احوال عالم پر انکی گہری نگاہ ہے انکے 29 مارچ کو کئے گئے تازہ بیان کو میں مفتی راشد صاحب اعظمی اور مفتی سلمان صاحب منصورپوری دامت برکاتھم  کو دکھا چکا ہوں دونوں بالاتفاق کہا کہ یہ سرار غلو کہ باتیں ہیں  نیز انہوں نے تشویش کا اظہار بھی فرمایا.
جس شخص کے اندر اتنی کھلی گمراہیاں ہو اسکو امیر تسلیم کرنا سوائے امت کو بربادی کے گھڑے میں ڈکھیلنے.
   آخر مولانا نوال صاحب سے اتنا کہنا چاہتا ہوں کہ امت مسلمہ ابھی اتنی یتیم نہیں ہوی کہ اسکو امارت کی خاطر گمراہ مبلغین کی ضرورت پڑے .انشاء اللہ آپ کے بن بنائے حضرت جی کی عارضی طفلانہ امارت بہت جلد دم توڑدے گی.
     اللہ تعالی ہم سب کو صراط مستقیم پر عمل کرنے والا بنائے 

              *حوالہ جات*
(1) الاعلام بوفیات الاعیان للذھبی ص 27  اصابۃ فی تمییز الصحابہ جلد  4 ص 223 تاریخ الخفاء ص 147 تہذیب التھذیب جلد 7 ص 139 )
(2) الاعلام بوفیات الاعیان ص 25 سیر اعلام النبلاء جلد 1 صفحہ 68 الاصابۃ فی تمییز الصحابۃ جلد 4 ص 174 تہذیب التھذیب جلد 6 ص 244 ) 
(3) تاریخ الامم والملوک المعروف بتاریخ طبری کامل ص 715 مطبوعہ بیت الافکار الدولیۃ ریاض سعودی عرب )  
(4) الاعلام للذھبی ص 37 سیر اعلام النبلاء 1/92 الاصابۃ فی تمییز الصحابہ 3/83 تھذیب التھذیب 3/483 
(5) الاعلام للذھبی ص 34 سیر اعلام النبلاء 1/124 الاصابۃ فی تمییز الصحابہ 3/93 تھذیب التھذیب 2/73 
(6) الاعلام للذھبی ص 27 سیر اعلام النبلاء 1/23 اصابۃ 3/92 تھذیب التھذیب 5/20 .
(7) الاعلام ص 27 سیر اعلام النبلاء 1/41 اصابہ 3/5 تھذیب التھذیب 3/318 .
(8) حیات طیب ص 41 مطبوعہ حجۃ الاسلام اکیڈمی دارالعلوم وقف دیوبند.
(9) حیات طیب ص 52 
(10) تاریخ دارالعلوم دیوبند جلد 1 ص 279 
(11) حوالہ سابق
(12) تاریخ جامعہ تعلیم الدین ڈابھیل ص 61 مطبوعہ اداری تالیفات اشرفیہ لاہور پاکستان 
(13) تاریخ دارالعلوم دیوبند جلد 1 ص 269 .
(14) تذکرہ سوانح علامہ شبیر احمد عثمانی رح مطبوعہ جامعی ابو ہریرہ خالق آباد نو شہرہ پاکستان ص 391 .
 (15) اشرف الجرائد ماہ فروری 2017 ص 15
IMG-20180905-WA0027

مفتی تقی عثمانی صاحب کا خط بنام مولوی سعد کاندھلوی

  مولانا سعد صاحب کے نام حضرت شیخ الاسلام مفتی تقی عثمانی صاحب دامت برکاتہم العالیہ کا کھلا خط مولانا سعد صاحب نے اپنی کم فہمی اور کم علمی ک...

ہوم